حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت کو ضائع نہیں کیا اور جس طرح بھی بن پڑا طلباء کو درس دیا، سرپرستوں نے ان دنوں کی تنخواہ حضرت کی خدمت میں پیش کئے جانے کی تجویز کی اور تحریر فرمایا: ’’نسبت تنخواہ ایام مبحوث فیہا مولانا خلیل احمد صاحب ومولوی عبدالکریم صاحب بعد تحقیق حکم شرعی تجویز کی جائے۔‘‘ (تاریخ مظاہر:۸۹) لیکن حضرت مولانا نے ان دنوں کی تنخواہ لینے سے بطور احتیاط وتورع انکار کردیا تو مجبورا حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب رائپوری نے یہ لکھا کہ: ’’ایام مبحوث عنہا کی تنخواہ مولانا خلیل احمد صاحب نے لینے سے انکار کردیا لہٰذا تصفیہ کی ضرورت نہیں رہی۔‘‘ (تاریخ مظاہر:۹۰)ایک نیا ہنگامہ اور اس کا خاتمہ : ممبران کمیٹی کے ہنگامہ فرو ہونے کے بعد اس کے دوسرے سال ہی ایک دوسرا ہنگامہ کھڑا کردیا گیا اس نئے ہنگامے میں بھی اس عنصر کا ہاتھ تھا جو شکست کھا چکا تھا اور اپنی شکست کی جھنجھلاہٹ میں پس پردہ رہ کر طلباء کے ذریعہ ایک نئے طرز کا ہنگامہ کھڑا کروادیا، بعض شورش پسند طلباء نے اپنے مطالبات منوانے کے لئے ایک انجمن بنالی اور اکابر مدرسہ کے سامنے اپنے مطالبات رکھے، مطالبات ایسے تھے جو مدرسہ کونقصان پہنچانے والے تھے، اکابر مدرسہ نے ان مطالبات کو نہ صرف یہ کہ لاحاصل سمجھا بلکہ مدرسہ کے نقصان دہ اور طلباء کے لئے غیر مفید جان کر پورا کرنے سے معذرت کردی چونکہ طلباء کے پیچھے ایسے افراد تھے جو اس ہنگامہ کو ہوا دے رہے تھے اور ان طلباء کی پشت پناہی کررہے تھے اور ان کے مطالبات کے سلسلے میں اساتذہ کے ساتھ بد تہذیبی سے پیش آنے اور گستاخی کا معاملہ کرنے کی خفیہ سازشیں ہورہی تھیں یہاں بھی ایک غیبی طاقت نے مدرسہ کا ساتھ دیا اور وہ طلباء جو صرف پڑھنے آئے تھے اور جن کے دلوں میں دین اور علم دین کا احترام اور اہل علم حضرات کا ادب تھا وہ باغی طلباء کے خلاف ہوگئے اور کھل کر سامنے آگئے خدا جانے یہ کیسے ہوا کہ شورش پسند طلباء نے بغیر کہے سنے اپنی کتابیں کتب خانے میں داخل کردیں اور مدرسہ سے علیحدہ ہوگئے اور مدرسہ سے باہر رہ کر اشتہارات کے ذریعہ مدرسہ کو بدنام کرنے لگے لیکن عوام وخواص اس پہلے ہنگامہ میں حقیقت حال کو سمجھ چکے تھے اور کھرا کھوٹا جان چکے تھے اس لئے ان کے اوپر طلباء کے ہنگاموں اور الزامات کا کوئی اثر نہیں پڑا اور چند ہی دنوں میں اس ہنگامے نے بھی دم توڑدیا۔مبارک سالانہ جلسہ : ان دونوں ہنگاموں کے ختم ہونے پر ۱۳۲۱ھ میں مدرسہ کا سالانہ جلسہ ہوا جو ۲۷ محرم ۱۳۲۱ھ کو بڑی تیاریوں کے بعد منعقد ہوا، مختلف شہروں میں دعوتی کارڈ اور خطوط بھیجے گئے چونکہ مدرسہ میں نہ اب کوئی مخالف عنصر تھا اور نہ ہنگامہ کرنے والے افراد واشخاص ادھر جدید سرپرست ہم خیال ،ہم مسلک اور ایک دوسرے کے ساتھ ادب واحترام سے پیش آنے والے، دوسری طرف کارکنان مدرسہ خصوصا حضرت مولانا ان سرپرستوں کی جماعت کے ایک فرد تھے اور آپس میں ان سب میں محبت وتعلق