حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس پر حضرت مولانا محمود حسن صاحب نے جو مدرسہ کے سرپرست تھے جواب دیا: ’’حسب قرارداد سرپرستان ،حضرت کو رخصت لینے کی ضرورت نہیں حضرت ہر طرح مختار ہیں۔‘‘ حضرت مولانا نے ابتدا میں دو ماہ کی رخصت لی لیکن مرض میں جب افاقہ نہیں ہوا تو مزید دوماہ کی رخصت اور لی ، اور تحریر فرمایا: ’’بندہ نے دو ماہ کی رخصت لی تھی جو قریب الختم ہے، دوماہ کی اور چاہئے کہ دوران سر کا عارضہ لاحق ہوگیا جس سے کام نہیں کرسکتا۔‘‘ خلیل احمد ۲۵ صفر دوماہ کی پہلی رخصت کے درمیان جب تنخواہ پیش کی گئی تو آپ نے لینے سے انکار کردیا اور فرمایا: ’’جب میں تدریس جس کا ملازم ہوں اس کاکام نہیں کرسکتا تو تنخواہ کس بات کی لوں۔‘‘مدرسہ کی سرپرستی : مدرسہ کے ذمہ داروں نے ہر چند عرض کیا کہ آپ کی یہ تنخواہ صرف مدرسہ میں قیام کی ہے ، تدریس کو اس میں ذرہ بھی دخل نہیں مگر حضرت مولانانے پھر وہی طرز اختیار کیا جو اس سے پہلے کرچکے تھے کہ تنخواہ لینے سے انکار کیا اور انبہٹہ قیام کرنے کا پھر ارادہ کیا، اس ارادہ اور عزم کی خبر پھر حضرت شاہ عبدالرحیم صاحب رائپوری کو ہوئی تو آپ فکر مند ہوگئے اور اس خیال سے کہ حضرت مولانا مدرسہ چھوڑکر انبہٹہ میں قیام نہ اختیار کریں سرپرست بنانے کی تجویز رکھی کہ آپ کا مقام اب اس اہم عہدہ کے لائق تھا اور یہ عہدہ آپ جیسی عظیم شخصیت کاطالب تھا، حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب رائے پوری نے اپنی تجویز رکھتے ہوئے فرمایا: ’’حضرت کو قواعد مدرسہ سے سبکدوش کیاجائے اور اگر کوئی اشکال کرے کہ تنخواہ کس بات کی تو یہ وہی کرسکتاہے جس کو مدرسہ کا حال معلوم نہ ہو صرف حضرت ہی کا تعلق مدرسہ کے ساتھ تمام کاروائیوں کا جزو اعظم ہے، امید ہے کہ آپ حضرات موافقت فرمائیں گے۔‘‘ احقر عبدالرحیم ۲۱ ربیع الاول ۱۳۳۶ھ اس تجویز پر دوسرے تمام سرپرستوں نے تائیدی دستخط کردئیے اور ساتھ ہی ساتھ اس پر بھی زور دیا کہ حضرت کا اسم گرامی باقاعدہ سرپرستوں کی فہرست میں شامل ہونا چاہئے کہ ایسی مغتنم ہستی پھر نہ مل سکے گی۔ اس تجویز کو حضرت مولانا کی خدمت میں پیش کیا، اولا حضرت مولانا اس عہدئہ جلیلیہ کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے لیکن بڑی رد وقدح کے بعد قبول فرمایا اور ذمہ داران مدرسہ کو تحریر فرمایا: ’’حامدا ومصلیا! حضرات سرپرستان کے نزدیک ناچیز کی شرکت سرپرستی موجب بہبودی مدرسہ ہے لہٰذا باوجود اپنی ناکارگی کے قبول کرتاہوں۔‘‘ خلیل احمد ۱۷ ربیع الثانی ۱۳۳۶ھ