حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مولانا نے اگر چہ ہجرت کی نیت نہیں کی تھی مگر اسکا ارادہ خواہش اور آرزو تھی اور مستقل قیام کی تمنا رہتی تھی مدینہ منورہ پہنچنے کے چند ہی دن بعد آپ نے مدرسہ مظاہر علوم کے سرپرستوں کو ان الفاظ میں اپنا استعفا روانہ کیا: ’’میں سہارنپور سے رخصت ہوا تو میں نے ہجرت کی نیت نہیں کی تھی اور نہ ابتک ہجرت کی نیت ہے کیونکہ مجھے معلوم نہیں کہ حق تعالیٰ شانہ کے نزدیک میں اس مقدس ارض (زمین)کے قابل ہوں یا نہیں اگر حق تعالیٰ شانہ کو مجھ جیسے ناکارہ کا قیام اس مقدس زمین میں منظور نہ ہوتو اپنے سیاہ اعمال کے ساتھ واپس ہوجاؤں گا لیکن ابھی تک مجھ کو بحمداﷲ یہاں دلبستگی ہے اور یہاں سے واپسی کیلئے مضطر نہیں ہوا لہذا یہاں کے قیام سے کسی طرح برداشتہ خاطر نہیں ہوا ہوں اگر خدانخواستہ میں یہاںنہ ٹہرا گیا اور واپسی ہوئی تو بھی میں اس قابل نہیں رہا ہوں کہ مدرسہ کی کوئی خدمت بعوض تنخواہ بجا لاسکوں جو انتظامات عارضی کئے گئے تھے ان سب کو مستقل کردیا جائے۔‘‘ (تاریخ مظاہر جلددوم ۶۶)اطمینان و سکون اور فرحت و انبساط : اس استعفیٰ کے بعد حضرت مولانا نے پوری دل جمعی کے ساتھ اپنے معمولات شروع کردئے اب بھی جو خط لکھتے اطمینان و سکون اور خوشی و مسرت سے لکھتے اور مدینہ منورہ میں آسودہ خاک ہونے کی تمنا ظاہر کرتے اپنے ایک مکتوب میں مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی کو لکھتے ہیں: ’’میں ابتدائے سفر سے اس وقت تک بحمد اﷲ نہایت راحت و آرام سے ہوں اور حق تعالیٰ شانہ کے اس بے انتہا انعام پر کہ مجھ جیسے ناکارہ کو یہاں پہنچا دیا نہایت شاداں و فرحاں ہوں۔ کہاں میں اور کہاں یہ نگہت کل نسیم صبح تیری مہربانی وصلی اﷲ تعالیٰ علی سیدنا ومولانا محمد وآلہ،وصحبہ وبارک وسلم۔(تذکرۃ الخلیل:۴۵۱) شیخ رشید احمد صاحب میرٹھی کو ایک مکتوب میں تحریر کرتے ہیں: ’’بحمداﷲ یہاں کے حالات اس قدر اطمینان بخش اور فرحت انگیز ہیں کہ ہم لوگوں کو کسی کا ذرہ بھر بھی اندیشہ نہیں تمام حجازا من سے معمور ہے۔جدہ سے مکہ تک اور مکہ سے مدینہ منورہ تک اور مدینہ منورہ سے جدہ اور ینبوع تک دو دو چار چار اونٹ بھی بہ اطمینان آتے جاتے ہیں اور کوئی واقعہ پیش نہیں آتا ہم یہاں تقریباً ۲ ماہ سے مقیم ہیں ہمارے لئے بحمد اﷲ دن عید اور رات شب برات ہے کسی امر کی وجہ سے ہمارے دل میں یہ داعیہ پیدا نہیں ہوا کہ ہم یہاں سے لوٹ جاویں۔‘‘(تذکرۃ الخلیل:۲۸۱)ہجرت کی نیت : مدرسہ مظاہر علوم سے قطع تعلق کے چند ماہ بعد پوری یکسوئی کے ساتھ مدینہ پاک کا قیام اختیار کر لیا اور ہجرت کی نیت کرلی صرف نیت ہی نہیں بلکہ اس کا اظہار اپنی زبان مبارک سے بھی اور خطوط کے ذریعہ بھی اپنے تعلق رکھنے والے عزیزوں، دوستوں اور