حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲۰)حکیم مولانا محمد ایوب صاحب سہارنپوری (۲۱)مولانا محمد طیب صاحب رامپوری (۲۲)مولانا لطف الرحمٰن صاحب کاندھلوی (۲۳)مولانا عبدالغنی صاحب بارہ بنکوی (۲۴)مولانا ادریس صاحب کاندھلوی (۲۵)مولانا صدیق احمد صاحب برادر حضرت مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی ان علماء کے علاوہ مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی نے ۳۶ علماء کے اور نام تحریر کئے ہیں،ان علماء کے علاوہ ایک بڑی تعداد ان علماء کی ہے جو آپ کی شاگرد ہوئی اور آپ کے زمانہ میں فارغ ہوئی اور عرب و عجم کے مختلف ممالک میں علمی و دینی خدمات انجام دے رہی ہے آپ کے شاگردوں اور شرف تلمذ حاصل کرنے والوں میں حرمین شریفین کے وہ علماء بھی ہیں جو علمی خدمات دے رہے ہیں اور جن کے ناموں کا علم صرف خدا کو ہے۔امتحان لینے کا طریقہ : حضرت مولانا اپنے مدرسہ نیز دوسرے مدرسوں کے امتحانات لیا کرتے تھے لیکن آپ کے امتحان لینے کا طریقہ دوسرے ممتحنین سے جدا تھا امتحان کا پرچہ سخت بناتے مگر نمبر دینے میں فیاض تھے سختی کے ساتھ نرم گوشہ رکھتے تھے جس کی وجہ سے امتحان دینے والے طلباء آپ کو سخت گیر ممتحن نہیں سمجھتے تھے اور خود اعتمادی سے جوابات دیا کرتے تھے۔۱۳۲۷ھ میں جامع العلوم کانپور میں دینیات سے فارغ ہونے والے طلباء کا امتحان لیا،آپ کے امتحان کے پرچوں میں ادب،بلاغت اور صرف و نحو کے پرچے بھی تھے،اس امتحان میں مولانا ظفر احمدصاحب تھانوی بھی شریک تھے ،امتحان کے بعد مولانا اپنے وطن تھانہ بھون گئے اور راستے میں سہارنپور اترے اس وقت تک انھوں نے حضرت مولانا کی نہ تو زیارت کی تھی نہ خط و کتابت ہوئی تھی دل میں شوق پیدا ہوا کہ چلتے چلتے حضرت مولانا کی زیارت کرلیں کہ ممتحن رہے ہیں خدمت میں حاضر ہوئے اور زیارت کی،مولانا زیارت کا حال اس طرح بیان کرتے ہیں: ’’زیارت کے ساتھ ہی جس چیز کو میں نے دیکھا وہ حضرت کے تبسم کے ساتھ خندہ پشانی سے شفقت و عنایت فرمانا اور تھوڑی ہی دیر میں قبل ازیں کہ میں نتیجہ امتحان کے متعلق کچھ عرض کرتا خود ہی یہ فرمایا کہ میاں ظفر تمھارے جوابات سے ہم بہت خوش ہوئے تم نے سب سوالات کے جوابات اچھے لکھے اور بالخصوص اردو کی عربی اور عربی کی اردو سب سے اچھی بنائی اس لئے ہم نے نمبر بھی تم کو اچھے دئیے اور یہ فرماکر حجرے میں تشریف لے گئے اور جوابات کے پرچوں کا پلندہ نکال کر باہر تشریف لائے اس میں سے میرے جوابات کا پرچہ نکالا اور میرے سامنے ڈال دیا کہ دیکھو تمھارے نمبر سب سے زیادہ ہیں اور کسی کے نمبر اس قدر نہیں ہیں ،سب تم سے کم ہیں۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل:۲۲۶)