حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سبزئہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرےحضرت مولانا مملوک علی صاحب نانوتوی : قصبہ نانوتہ کے صدیقی شیوخ میں سب سے ممتاز ومشہور اور صاحب علم شخصیت استاذ الکل حضرت مولانا مملوک علی صاحب کی تھی جن کو یہ شرف حاصل تھا کہ اس زمانہ کے اہل علم اور صاحب دل علماء ومشائخ نے آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، اور آپ ہی سے درسیات کی تکمیل کی۔ مولانا مملوک علی صاحب حضرت مولانا خلیل احمدصاحب کے حقیقی نانا تھے، آپ کے درس وتدریس سے ہندوستان کے علماء نے جو فائدہ اٹھایا وہ کم کسی کے حصہ میں آیا، مولانا سید عبدالحی صاحب ’’نزہۃ الخواطر‘‘ میں آپ کے متعلق حسب ذیل الفاظ لکھے: ’’قد درس وأفاد مدۃ عمرہ وأفنیٰ قواہ في ذلک حتی ظہر تقدمہ في العلماء أخذ عنہ خلق کثیر لایحصون بحد وعد۔‘‘ (نزہۃ الخواطر ج:۷) ’’انہوں نے تمام عمر درس وتدریس وافادئہ علمی کی خدمت انجام دی اپنے قوی اسی میں کمزور کئے حتی کہ علماء کے درمیان ان کا تفوق وبرتری ظاہر ہوئی، ان سے ایک لاتعداد مخلوق خدا نے استفادہ کیا۔‘‘ سر سید احمد خان آپ کی قوت حافظہ اور علم وفصل کے متعلق رقم طراز ہیں: ’’آپ کے علم معقول ومنقول ہیں استعداد کامل اور کتب درسیہ کا استحضار ہے کہ اگر فرض کرو کہ ان کتابوں سے گنجینہ عالم خالی ہوجائے تو ان کے لوح حافظہ سے پھر ان کی نقل ممکن ہے۔‘‘ (آثار الصنادید) مولانا مملوک علی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے جہاد اور راہ حق میں قربانی دینے کا جذبہ بھی عطا فرمایا تھا ۔ حضرت سید احمد شہید ؒ کی شہادت کے بعد صادقین صادق پور کی کوشش اور مولانا سید نصیرالدین دہلوی کے جہاد وہجرت پھر انگریزوں کے خلاف علماء حق کی کوششوں میں آپ کی شرکت اور اس تحریک جہاد کی رہنمائی آپ کا امتیازی وصف تھا، انگریزوں سے آپ کو اس درجہ نفرت تھی کہ ملنا تک پسند نہ فرماتے۔ ’’سرکاری درسگاہ میں سالہا سال ملازم رہنے کے باوجود انگریز سے نفرت کا یہ عالم تھا کہ ریڈ یڈنیٹ بہادر مدرسہ کے معائنہ کو آئے تو آپ کے علم ورتبہ کے خیال سے ہاتھ ملایا، جب تک صاحب بہادر رہے تو مولانا نے ہاتھ کو جسم سے اس طرح الگ رکھا جیسے کوئی نجس چیز کو دور رکھتا ہے، صاحب کے جاتے ہی بہت احتیاط سے ہاتھ کئی بار دھویا۔ ‘‘(دہلی کی آخری شمع) مولانا مملوک علی صاحب کا انتقال ۱۱ذی الحجہ ۱۲۶۷ھ کو یرقان کے مرض میں ہوا، اور مہندیوں میں جہاں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور آپ کے خاندان کے مزارات ہیں سپرد خاک کئے گئے۔ برداﷲ مضجعہٗ۔