حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور بیگانے سب ہی کو شریک کیا اور خدا کا ہزار ہزار شکر ادا کیا کہ اس نے ان آنکھوں سے صاحبزادے کو عالم باعمل ہوتے ہوئے دکھایا۔معین المدرسی : آپ کے لئے مدرسہ سے فارغ ہونے کے بعد درس وتدریس کے راستے کھلے تھے، ہر طرف سے آپ کی طلب اور مانگ تھی ، آپ جس مدرسہ میں چاہتے جاکر درس وتدریس کے فرائض انجام دے سکتے تھے، خدا نے آپ کو علم کامل بھی دیا تھا، عمل صالح بھی عطا فرمایا تھا، کامل االاستعداد بھی بنایاتھا، ذہانت وذکاوت کی دولت بھی بخشی تھی، آپ کو اپنی مادر علمی سے جو تعلق اور لگاؤ تھا اور اس مدرسہ کے اکابر اور اساتذہ کرام سے محبت ویگانگت تھی، اس نے آپ کو مجبور کیا کہ آپ اسی مدرسہ میں علم کی خدمت کریں، مدرسہ کے سرپرست حضرات نے معین المدرسی کے عہدہ پر آپ کو فائز کیا اور آپ معین المدرس ہوگئے۔ معین المدرسی مدرسہ مظاہرعلوم میں ایک ایسا عہدہ تھا جو فارغ ہونے والے ذہین وذکی اور استعداد کامل رکھنے والے طالب علم کو دیا جاتا تھا کہ وہ چند دنوں تک طلباء کو ابتدائی کتابیں پڑھاکر اپنی استعداد اوربلند اور اپنے علم کو اور وسعت دے۔ادب عربی کی تحصیل : آپ کو علم حدیث وفقہ اور دوسرے علوم کے ساتھ ساتھ عربی ادب سے بہت شغف تھا، اس لئے کہ قرآن اور حدیث کی زبان میں ادب کا بھی بڑا دخل ہے، آپ کو شروع ہی سے ادب سے ذوق تھا اور مدرسہ کے امتحان میں سوالات کے جوابات بھی اکثر عربی زبان میں تحریر فرمایا کرتے تھے، آپ جب معین المدرس ہوئے تو ادب کا شوق تیز سے تیز تر ہوا، اور اس بات کا ارادہ کیا کہ کسی صاحب علم وفن اور عربی زبان میں کمال اور دستگاہ رکھنے والے عالم کی خدمت میں رہ کر ادب عربی کی تحصیل کی جائے اور اس میں کمال پید اکیاجائے، اس وقت لاہور کے اورینٹل کالج میں مولانا فیض الحسن صاحب سہارنپوری ادب کے استاذ تھے، انساب وایام عرب میں ان کا کوئی مثیل نہیں تھا، فیضی شرح حماسہ ان کی مشہور تصنیف ہے، اس کے علاوہ شرح سبعہ معلقہ، شرح متنبی، شرح رسالہ حدیث ام زرع ، ان کی علمی یادگاریں ہیں، ان کا درس علم ادب دور دور مشہور تھا، تحصیل ادب کی خاطر علماء اور ذی استعداد طلباء ان کی خدمت میں لاہور جاکر ادب کے علم کو حاصل کرتے تھے، مولانا فیض الحسن صاحب سہارنپور کے رہنے والے تھے اور مدرسہ مظاہرالعلوم سے بہت تعلق رکھتے تھے، جب کبھی وہ وطن آتے تو مدرسہ ضرورتشریف لاتے اور اس کی تعمیر وترقی میں دلچسپی لیتے، حضرت مولانا خلیل احمد صاحب اسی خیال سے کہ مولانا فیض الحسن صاحب اپنے ہی مشفق اکابر میں ہیں اور ادب عربی کے درس میں ممتاز درجہ