حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نواسے اور مولانا محمد یعقوب صاحب کے بھانجے ہیں، یہ فاضل مستعد ہیں،تیسرے مولوی غلام رسول ہیں، یہ ولایتی ہیں، عقلیات میں ان کی استعداد بہت اچھی ہے اور اکثر فلسفہ پڑھاتے ہیں، چوتھے مولوی حافظ احمد صاحب مولانا محمد قاسم صاحب کے صاحبزادے ہیں، پانچویں مولوی عزیزالرحمن صاحب ہیں، یہ مفتی مدرسہ ہیں، کارافتاء انہیں کے متعلق ہے، اسی طور پر اور مدرس ہیں دو مدرس فارسی کے اور دو قرآن مجید کے۔‘‘ (سفرنامہ دہلی اور اس کے اطراف :۱۰۴)مدرسہ کے مہتمم اور ارباب شوریٰ :مہتمم اور ارباب شوریٰ کے متعلق وہ لکھتے ہیں : ’’ارباب شوریٰ آٹھ اشخاص ہیں: (۱) حضرت مولانا رشید احمد صاحب سرپرست مدرسہ(۲) جناب حاجی محمد عابد صاحب (۳) جناب مولوی ذوالفقار علی صاحب (۴) جناب مولوی احسن صاحب نانوتوی(۵) جناب حکیم ضیاء الدین صاحب رامپوری(۶) حاجی ظہورالدین صاحب دیوبندی(۷) حاجی منشی فضل حق صاحب (۸) جناب مولوی فضل الرحمن صاحب دیوبندی۔‘‘امتحان : امتحان کے متعلق مولانا لکھتے ہیں کہ: ’’میں ایسے وقت پہنچا کہ امتحان ہورہاتھا، تدریس کا لطف حاصل نہیں کرسکا لیکن حال امتحان کے پرچوںکے دیکھنے سے معلوم ہوا کہ طالب العلم اچھے مستعد ہیں، مدرسہ کو دیکھ کر میں دیرتک کتب خانہ میں بیٹھا رہا، وہیں امتحان کے پرچے جانچے جاتے تھے، مولوی محمود حسن صاحب ومولوی خلیل احمد صاحب جانچ رہے تھے۔‘‘ (سفرنامہ دہلی اور اس کے اطراف: ۱۰۶)انتظام وانصرام : انتظام وانصرام کے متعلق مولانا سید عبدالحی صاحب لکھتے ہیں: ’’دفتر بہت صاف ہے، کتب خانہ نہایت آراستہ ہے، کتب خانہ میں تقریبا چھ ہزار جلدیں ہیں اکثر مطبوع کتابیں ہیں اور اکثر کتابوں کے نسخے بہت زائد ہیں، مثلا بخاری شریف کے نسخے ۳۰ سے زائد ہیں۔‘‘(سفرنامہ دہلی اور اس کے اطراف :۱۰۶)حافظ احمد صاحب کااہتمام مدرسہ اور حضرت مولانا کی کوشش : ۱۳۱۴ھ میں مدرسہ دیوبند کا اہتمام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی ؒ کے صاحبزادے حافظ احمد صاحب کے سپرد ہوا، اس سلسلے میں حضرت مولانا کی کوششوں اور کاوشوں کا بڑا دخل ہے، آپ نے مولانا محمد منیر صاحب کے اہتمام کے بعد حافظ صاحب کو مہتمم بنائے جانے کی حضرت گنگوہی کی خدمت میں درخواست کی اور اس کام کی انجام دہی تک کوشاں