حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حاصل کرنے کا اشتیاق رکھتے تھے اور جہاں آپ تشریف لے جاتے اہل علم اس نعمت کے حصول کی کوشش کرتے آپ کا طریقہ یہ تھا کہ جن کو آپ اس کا اہل سمجھتے ان سے اوائل حدیث سن کر اور مسلسلات خود سنا کر ان کو سند اجازت مرحمت فرمایا کرتے تھے حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب مدظلہ العالی مسلسلات اور حضرت مولانا کی اجازت کے متعلق تحریر فرماتے ہیں: ’’میں حضرت قطب عالم شاہ ولی اﷲ صاحب نور اﷲ مرقدہ کو سند ہند کہا کرتا ہوں حضرت سند الہند قدس سرہ کے تین رسالے ’’الفصل المبین فی المسلسلین من حدیث الغنی الامین‘‘دوسرا رسالہ’’الدرالثمین فی مبشرات النبی الامین‘‘ اور تیسرا رسالہ ’’النور فی احادیث سید الاوائل والاخر ‘‘ان میں دوسرا رسالہ الدر الثمین تو مطبع مجتبائی میں ترجمہ کے ساتھ چھپا ہوا ملتا تھا لیکن پہلا اور تیسرا رسالہ نایاب قلمی میرے حضرت قدس سرہ کے پاس تھا ان تینوں رسالوں کو حضرت نے یکجائی ۱۲۳۰ھ میں چھپوایا تھا اور اس وقت سے حضرت قدس سرہ کا معمول یہ تھا کہ اگر کوئی سمجھداراذی علم اس کی سند اور اجازت کی درخواست کرتا تو حضرت اس کو انفراداً یا اجتماعاً پوری سنکر یا اوائل سن کر اجازت فرما دیا کرتے۔‘‘(آپ بیتی۶/۱۴۶) حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب زید لطفہ کو حضرت مولانا نے اپنے سفر حجاز ۳ ۳ھ سے قبل حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب رائیپوری اور حضرت مولانا محمد الیاس صاحب کاندھلوی اور مولانا ظفر احمد صاحب تھانوی کے سامنے مسلسلات کی اجازت دی حضرت شیخ زید لطفہ اپنی اجازت کے ذکر کے بعد فرماتے ہیں۔ ’’حضرت قدس سرہ کے حجاز سے واپسی کے بعد آخر ۱۳۴۵ھ تک یہ سیہ کار سفراً وحضراً حضرت قدس سرہ کا ہمر کاب رہا اس لئے عموماً کوئی شخص اجازت لینے کے لئے آتا تو یہ ناکا رہ بھی اس میں شریک رہتا بلکہ اکثر قرأت میں ہی کرتا مگر یہ اجازت عموماً انفراد ہوتی۔(آپ بیتی۶/۱۴۸) ہندوستان کے مختلف مدارس کے سند یافتہ علماء ہر سال حاضر خدمت ہوتے اور مسلسلات کی سند حاصل کرتے تھے ہندوستان کے علاوہ عرب کے اہل علم حضرات نے بھی آپ سے سند حاصل کی تھی محرم ۱۳۳۸ھ کو جب آپ مدینہ منورہ میں حاضر تھے تو علماء مدینہ نے آپ سے شرف تلمذ حاصل کیا اور سند حدیث کی خواہش ظاہر کی چنانچہ آپ نے اپنی قیام گاہ پر درس دینا شروع کیا کچھ دنوں کے بعد بکثرت طلباء اور علماء کی آمد کی وجہ سے جگہ نا کافی ہونے لگی تو مسجد نبوی علی صاحبہا الف الف صلاۃ وتحیۃ میں بعد عصر درس دینے لگے مسلسلات کی اجازت کے لئے ایک بڑا مجمع اکھٹا ہونے لگا اور آپ مسلسلات پڑھ کر یا سن کر ہر ایک کو باقاعدہ مسلسلات اورا وائل حدیث وغیرہ کی سند اور اجازت دینے لگے ،حضرت مولانا سے سند مسلسلات حاصل کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے کہ شمارو حساب سے باہر ہے۔چند مشہور تلامذہ : حضرت مولانا کے سامنے زانوئے تلمذتہ کرنے والے بیشمار علماء اور فضلاء ہیں جن میں اہل تصنیف و تا لیف بھی ہیں اور اصحاب درس و تدریس بھی ،مدارس کے ناظم اور بانی بھی ہیں اور مشائخ طریقت بھی،بڑی سے بڑی تحریکوں کے چلانے والے بھی ہیں اور