حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کا نانہیالی خاندان قصبہ نانوتہ ضلع سہارنپور کا مشہور وممتاز صدیقی خاندان تھا، جس کا سلسلۂ نسب حضرت قاسم بن محمد بن ابی بکرصدیق ؓ پر منتہی ہوتاہے۔ اس خاندان کے مورث شیخ محمد ہاشم صدیقی نے قصبہ نانوتہ ضلع سہارنپور کو اپنا وطن بنایا۔ صدیقیوں کا یہ خانوادہ جونا نوتہ میں قیام پذیر ہوا درحقیقت علمی اور دینی شخصیتوں کاخانوادہ تھا، آخر دور میں استاذ العلماء مولانا مملوک علی صاحب جو حضرت مولانا خلیل احمدصاحب ؒ کے حقیقی نانا تھے اور مولانا محمد یعقوب صاحب جو آپ کے حقیقی ماموں تھے نیز مولانامحمد مظہر صاحب نانوتوی ، مولانا محمد منیر صاحب نانوتوی، مولانا محمد احسن صاحب نانوتوی، مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی ؒ اسی خانوادۂ صدیقی کے چشم وچراغ تھے، ان میں کا ہر ایک میدان علم وعمل کا شہسوار اور کاروان فضل وکمال کا امیر تھا، گویا حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کاپورا نانہیال علم وعمل کا کہکشاں اور سلوک ومعرفت کا بحر رواں تھا، ان میں سے کوئی مدرسہ دارالعلوم دیوبند کابانی اور کوئی مدرسہ مظاہرالعلوم کا ہر ایک نے مسند علم وارشاد بچھائی اور بزم معرفت وسلوک سجائی، اس خاندان کے بزرگوں نے علمی ودینی خدمات کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی آزادی اور راہ حق میں ایثار وقربانی کی ایسی مثالیں قائم کیں جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ کاکام دیتی ہیں۔ ایں سلسلہ طلائے ناب است ایں خانہ تمام آفتاب استمولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی اور ان کے بھائی : حافظ لطف علی صاحب کے صاحبزادے تھے، انہوں نے مولانا مملوک علی صاحب اور مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری ، مولانا شاہ عبدالغنی صاحب مجددی سے علوم متداولہ کی تکمیل کی اور بخاری شریف دہلی تشریف لیجاکر حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب کے نواسے حضرت شاہ اسحاق صاحب سے پڑھی اور آگرہ اور دہلی میں ملازم رہے۔ ۱۸۵۷ھ کی تحریک آزادی میں شریک رہے اور شاملی کے میدان میں زخم کھائے پھر روپوشی کی زندگی بسر کی۔ جب انتشار وپراگندگیی کا دور ختم ہوا اور امن قائم ہوا تو آپ سہارنپور تشریف لائے اور مولانا سعادت علی صاحب کے قائم کئے ہوئے مدرسہ مظاہرالعلوم میں درس وتدریس کا مشغلہ جاری کیا، درحقیقت مظاہر العلوم کی ترقی اور تعمیر جدید میں آپ ہی کا ہاتھ نمایاں تھا اور آپ ہی کے نام پر اس مدرسہ عربیہ کامظاہرالعلوم نام رکھا گیا، اللہ نے آپ کو سادگی ومتانت ، تواضع وانکسار، احتیاط وورع ، عبادت وریاضت کے ساتھ ساتھ ذہانت وذکاوت ،حسن انتظام ، علم وفضل اور متعدد علوم میں لیاقت وکمال کی دولتوں سے پوری طرح نوازا تھا، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی سے اگرچہ عمر میں بڑے تھے لیکن انہیں سے بیعت