حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’وہ کون ہے انکار کرنے والا باپ بن کر تو نکاح کرانے کے لئے میں آیا ہوں۔‘‘دارالحدیث کی تکمیل اور درس کا افتتاح : ۱۳۳۵ھ میں حضرت مولانا کے عہدئہ نظامت کے ابتدائی دور میںمدرسہ میں ایک اور مبارک تعمیری کام ہوا، اور وہ دارالحدیث کی تکمیل اور درس حدیث کا انتظام تھا، ۲۳ ذی الحجہ ۱۳۳۵ھ ۲۳ اکتوبر ۱۹۱۶ء بروز مینیہ صبح نو بجے نو تعمیر دارالحدیث میں جو مدرسہ اور دارالطلبہ کے اوپر ایک وسیع اور خوبصورت حال کی شکل میں ہے ایک افتتاحی جلسہ منعقد ہوا، جس میں پہلے اس مدرسہ کے قراء نے تلاوت قرآن کی اس کے بعد حضرت مولانا نے ایک بڑی موثراور دلنشین تقریر فرماکر دورے کے طلبہ کو ترمذی شریف شروع کرائی، اس موقع پر شیخ رشید احمد صاحب میرٹھی تاجر اسلحہ جو مدرسہ کے سرپرست بھی ہوگئے تھے نے اس جلسہ میں شیرینی تقسیم کی، انکے علاوہ علماء میں مولانا حبیب الرحمن صاحب، مولانا عاشق الٰہی میرٹھی، مولانا خلیل الرحمن صاحب ابن مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری موجود تھے۔راندیر کا سفر اور مدرسہ کے لئے سعی مشکور : حضرت مولانا نے نظامت کے عہدہ کے بعد مدرسہ کے لئے ہر طرح کی کوشش شروع فرمادی باوجود ضعف ونقاہت کے ہر طرح کی تکلیف اٹھا اٹھا کر اس کی خاطر سفر بھی فرماتے ان اسفار میں راندیر کا سفر بھی ہے راندیر کے مخلصین نے آپ کو اپنے یہاں ایک تقریب کے سلسلے میں دعوت دی ، اگرچہ آپ اس حال میں نہ تھے کہ معمولی اور قریب کا سفر بھی کرسکیں مگر مدرسہ کے مصالح کی بناء پر اس پر مشقت سفر پر تشریف لے گئے، آپ کے تشریف لے جانے سے مخلصین کی دیرینہ تمنائیں پوری ہوئیں، اہل تعلق نے مدرسہ کو ایک بڑی رقم پیش کی، آپ وہ رقم لے کر تشریف لائے اور مدرسہ میں داخل فرمادی، اس وقت مدرسہ مالی حیثیت سے بحرانی دور سے گزرر رہاتھا، اس رقم سے وہ بحران کم ہوگیا، مدرسین کی تنخواہیں دی گئیں اور دوسرے ضروری اخراجات رکے ہوئے تھے وہ پورے ہوئے۔حضرت مولانا کی علالت اور رخصت : ۱۳۲۶ھ کا سال بعض حیثیتوں سے سخت تھا، سہارنپور میں کھانسی اور بخار کی وبا پھیلی ہوئی تھی، اور مدرسہ کے کئی مدرسین انتقال کرگئے تھے، اس بیماری کے عموم کے زمانہ میں حضرت مولانا بھی علیل ہوگئے اور دوران سر کی شدید تکلیف ہوگئی کہ حرکت بھی مشکل ہوگئی، مرض کا حملہ اتنا سخت تھا کہ خدام اور مخلصین زندگی سے مایوس ہوگئے، اس کے ساتھ ساتھ حضرت مولانا کو آنکھوںکی تکلیف بھی شروع ہوگئی، خدام ومخلصین کے اصرار پر درس ومطالعہ موقوف کرنا پڑا، آپ کے اسباق دوسرے مدرسین کے سپرد کئے گئے آپ نے اصول مدرسہ کے مطابق رخصت لی اور درخواست دے دی۔ ’’میری آنکھ میں کچھ تکدر ہوگیا علاج کی ضرورت ہے دوماہ کی رخصت مرحمت فرمائی جائے۔‘‘ خلیل احمد ۲۳ذی الحجہ ۱۳۳۶ھ