حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ سلسلہ زمانی حیثیت سے وفات نبویﷺ کے بعد سے ہماری صدی تک اور مکانی حیثیت سے عالم اسلام کے مشرقی گوشہ سے لے کر مغربی گوشہ اور شمالی سرحد سے لے کر جنوبی سرحد تک برابر جاری رہا، لیکن مختلف تاریخی اسباب کی بنا پر جن کی تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں، آٹھویں صدی ہجری سے یہ تحتی بر اعظم(ہند) ان تجدیدی واصلاحی کوششوں کاایک بڑا مرکز بن گیا۔ یہ کوشش یہاں پہلے اشاعت اسلام ، تزکیۂ نفوس ، درجۂ احسان کے پیدا کرنے اور نصفیۂ باطن کی شکل میں شروع ہوئی، جس کے بڑے مرکز خانقاہیں ، اور جس کے بڑے داعی ومبلغ، مشائخ روحانی اور علماء ربانی تھے ، پھر جب یہ کام دسویں صدی ہجری کے آخرتک بقدرضرورت پایہ تکمیل کو پہنچ گیا اور یہ محسوس ہونے لگا کہ اسلام کی اشاعت، اور قلوب وارواح کی لطافت وحرارت کے ساتھ ہندوستان کے قدیم مذہب وتہذیبوں اور ہمسایہ اقوام کے خیالات وعادات اور رسوم وتوہمات بھی مسلمانوں کی زندگی اور معاشرت میں داخل اور ان سے ان کے عقائد وعبادات بھی متاثر ہونے لگے ہیں، تو اس تجدید واصلاحی خدمت کا رخ حفاظت دین، احیاء سنت ،تطہیر عقائد، رد بدعات اور اصلاح رسوم کی طرف پھر گیا اور یہاں کے مشائخ وعلماء نے دینِ صحیح کی تبلیغ، علوم نبوت کی اشاعت اور خاص طور پر علم حدیث کی ترویج اور تعلیم اور کتب حدیث کے درس وتدریس اور ان کی تشریح وتحقیق پر اپنی توجہ مرکوز کردی۔ کسی نے یونانی الحاء وزندقہ، ویدانت کے ملحدانہ فلسفہ، وحدۃ الوجود کے غالی اور بے باک داعیوں کی دعوت ودعوے، رسول اللہ ﷺ کی اتباع وتوسط کے بغیر وصول الی اللہ اور قرب عنداللہ کے مدعیوں اور طریقت کوشریعت پر اورحقیقت کو کتاب وسنت پر ترجیح دینے والوں کے خلاف جہادشروع کیا، اس گروہ کے امام وقائد امام ربانی حضرت مجدد ’’الف ثانی ؒ ‘‘ تھے۔ کسی جماعت نے یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ان خرابیوں اور کمزوریوں کی اصل جڑ ہندوستان جیسے ملک میں کتاب وسنت سے براہ راست ناواقفیت اور علم حدیث سے بے بانگی اور دوری ہے اور جب تک اس ملک میں اس علم شریف کو عام نہیں کیا جائے گا عوام وخواص میں قرآن مجید کی تعلیمات سے واقفیت پیدا نہیں ہوگی اور ان میں اس کو سمجھ کر پڑھنے اور اس میں تفکر وتدبر کا ذوق نہیں پیدا ہوگا، علماء اہل مدارس کتب حدیث بالخصوص صحاح ستہ سے اشتغال نہیں کریں گے اور ان کو اپنی تعلیم ودرس کا جز ء نہیں بنائیں گے، اس وقت تک دین کا صحیح شعور سنت کا شوق ، بدعات سے نفرت اور ہندوانہ رسوم وعادات سے گلوخلاصی نہیں ہوگی، اس جماعت کے پیشوا اورسر گردہ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ ، ان کا خاندان اور ان کے تلامذہ اور تربیت یافتہ حضرات ہوئے جنہوں نے قرآن مجید کے ترجمے کئے،صحاح ستہ کے درس کو رواج دیا، اور مسلمانوں کا کتاب وسنت سے ٹوٹا ہوا یا کمزور رشتہ استوار کیا۔