حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں(نعوذباللہ) اور ان کا جو عقیدہ ہے وہ صریح کفر ہے اس لئے ان سے مناظرہ کرنا ضروری ہے، فرمانروائے ریاست کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی اور ان کو یقین آگیا کہ یہ لوگ جو کہتے ہیں صحیح ہے، اور انہوں نے ایک حکم کے ذریعہ حضرت مولانا کو وطن سے بلایا اور مناظرہ طے کرلیا، حضرت مولانا کو معلوم ہوا تو آپ کی غیرت دینی اور حمیت اسلامی کو جو ش آیا اور آپ احقاق حق اور ابطال باطل کے لئے تیار ہوگئے، اپنے شیخ ومرشد حضرت گنگوہی نوراللہ مرقدہ کی خدمت میں عرض کیا اور علماء کی ایک جمعیت (۱)کے (۱) اس جمعیت میں مولانا محمود حسن صاحب دیوبندی ، مولانا صدیق احمد انبہٹوی، مولانا عبدالحق صاحب، مولوی محمد مراد صاحب شامل تھے۔ ساتھ بھاولپور روانہ ہوگئے، راستے میں کسی نے آپ کو بتلایا کہ آپ لوگ کہاں جارہے ہیں؟ ریاست کے نواب صاحب آپ حضرات سے اتنے مشتعل ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ ایسے ہندوستانی علماء کو توپ سے اڑادیا جائے گا، اس جملہ کو سن کر تھوڑی دیر کے لئے ان حضرات کے دلوں میں ذراسی گھبراہٹ اور اضطراب پیدا ہوا لیکن خدا نے پھر ہمت دی اور یہ کہہ کر یہ لوگ آگے بڑھ گئے کہ اگر یہی بات ہے تو ہم کو شہادت کی نعمت ملے گی اور یہی ہمارا مقصود ہے۔ ؎ شہادت ہے مقصود ومطلوب مومن نہ مال غنیمت ،نہ کشور کشائی آپ لوگ بھاولپور پہنچے اور نواب صاحب کے محل میں ۶ شوال ۱۳۰۶ھ مطابق ۶ جون ۱۸۸۹ء سے چاردن تک تحریری وتقریری مناظرہ ہوا اس مناظرہ میں براہین قاطعہ کی عبارتوں سے آپ کے عقیدے پر بحث ہوتی رہی، یہ مناظرہ بڑا تفصیلی ہوا۔(۱)حضرت مولانا کی طاقت لسانی اور فتح مبین : مولانا صدیق احمد فرمایا کرتے تھے کہ: ’’جب تحریری مناظرہ کے لئے سوالات ہمارے پاس آئے ، تو ہم نے ایک ایک سوال بانٹ لیا اور اعلمیت کا مسئلہ میرے حصہ میں آیا، جس وقت ہمارے جوابات گئے اور فریق ثانی کے علماء نے دیکھے تو ہم نے وہیں کے معتبر آدمیوں سے سنا کہ کہتے تھے جوابات بہت زور کے اور کافی شافی ہیں لہٰذا مناظرہ کا رخ بدلنا اور تحریری کو تقریری بنانا چاہئے کہ رعب حکومت مانع تکلم ہو اور تقریر میں بھی صرف امکان کذب کو لیاجائے کہ اس میں گنجائش ہے اور عوام کے بھڑکنے کا بھی اچھا موقع ہے، چنانچہ ۸ جون سہ شنبہ کو اسی کوٹھی پر اراکین سلطنت اور خواص ملک جمع ہوئے اور غلام دستگیر نے اپنی بلا بیارے سلطان محمود کے سرڈال دی کہ صبح سے ۱۲ بجے دوپہر تک مولانا خلیل احمد صاحب کی وہ شیرانہ گفتگو ہوئی (۱) اس مناظرہ کی پوری تفصیل اخبار نظام الملک مراد آباد میں مورخہ ۲۵ اگست ۱۸۸۹ء میں طبع ہوئی اور جس کو من وعن تذکرۃ الخلیل میں نقل کیا گیا ہے۔