حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مٹی کو آنکھوں کا سرمہ بنایا، اور آقائی ومولائی حضرت مولانا حافظ الحاج شیخ عبدالغنی مجددی دہلوی ؒ کے پاس قیام کیا، اور صحاح ستہ کے ابتدائی حصے کی ان کے سامنے قراء ت کی، ملتزم پر قبولیت دعا کی مسلسل حدیث پڑھی اور ان سے اجازت دینے کی درخواست کی، تو انہوں نے ان تمام روایتوں کی اجازت دیدی، جن کی اجازت ان کو حاصل تھی۔ پھر توفیق الٰہی نے ۱۳۲۳ھ میںحرم الٰہی اور حرم رسول اللہ ﷺ تک پہنچادیا، اور میں اپنے وقت کے ممتاز ویگانہ روزگار حضرت شیخ سید احمدبرزنجی مفتی شافعیہ مدینہ منورہ ،رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا، ان سے اجازت کی درخواست کی، تو انہوں نے زبانی اور تحریری اجازت نامہ عطا فرمایا۔‘‘دورئہ حدیث کے بعد : آپ نے ۱۲۸۶ھ میں دورئہ حدیث کیا، اس کے بعد کچھ اور مدرسہ قیام کرکے بقیہ علوم کی تکمیل کی، ۱۲۸۷ھ میں توضیح وتلویح میں امتحان دیکر اعلیٰ نمبر حاصل کئے اور انعام میں شرح سلم حاصل کی، اس سال مدرسہ میں طلبہ کی تعداد اکہتر تھی جو سابقہ تین سالوں سے بڑھی ہوئی تھی، حضرت مولانا نے بعض اور دوسرے عالی استعداد طلباء کی طرح عربی زبان میں امتحان دیا اور سوالات کے جوابات اتنے مکمل اور بہتر دئیے کہ ممتحنین نے کیفت تحریر کرتے ہوئے آپ کے متعلق یہ الفاظ لکھے: ’’باوجود کثرت بیماری کے جو کئی مہینہ تک لاحق حال طلباء رہی امتحان اچھا دیا جو ہم کو امید نہ تھی اور کئی طلباء نے جواب سوالات زبان عربی میں تحریر کئے، من جملہ ان کے خلیل احمد نے جواب توضیح وتلویح کے اچھے، واضح عربی عبارت میں لکھے۔‘‘ (تاریخ مظاہر اول ۱۹)آخری سال : آپ مدرسہ مظاہر علوم سے ۱۲۸۸ھ میں جملہ علوم وفنون سے جو اس مدرسہ میں پڑھائے جاتے تھے فارغ ہوکر علماء کے زمرہ میں شامل ہوئے، اس سال مدرسہ میں طلبہ کی تعداد ایک سو گیارہ تھی، جن میں عربی خواں طلباء چھتیس تھے۔ آپ کے ساتھ فارغ ہونے والے علماء حسب ذیل تھے: (۱) مولانا عبدالصمد بنگالی (۲) مولانا غلام محمد ہوشیار پوری(۳) مولانا محمدالدین (۴) مولانا فرید احمد میاں والی (۵) مولانا جلال الدین۔تکمیل علوم کی خوشی میں : جب آپ فارغ ہوئے تو اس دولت علم دین کے حاصل ہونے سے آپ کو جو دلی مسرت ہوئی وہ خدا ہی کو معلوم ہے، آپ کے والد ماجد کو اتنی زیادہ خوشی ہوئی کہ بیٹے کے علم دین کی تحصیل پر ایک عظیم الشان دعوت کی اور اس میں علماء غیر علماء