حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور تحریر فرمایا: ’’دو سرپرستان میں سے رائے پوری اور مولانا احمد کا وصال ہوگیا،مناسب سے کہ مولانا عاشق الٰہی و شیخ رشید احمد و مولانا عبدالقادر صاحب کو سرپرستان میں لیا جائے ،شیخ صاحب پہلے سے مدرسہ کے خیر خواہ اور خادم ہیں،مولانا عبدالقادر صاحب حضرت رائے پوری کے خلفاء میں سے ہیں اور ذمی رائے ہیں۔‘‘ فقط خلیل احمد ۳جمادی الثانی ۴۴ھ (تاریخ مظاہر دوم۶۳) مندرجہ بالا عبارت میں حضرت مولانا نے صرف دو اشخاص (۱)شیخ صاحب (۲)مولانا عبدالقادر صاحب رائے پوری کے متعلق تعریفی الفاظ استعمال فرمائے ،اور مولانا عاشق الٰہی صاحب کا صرف نام لیا۔اس کی تو جیہ حضرت شیخ مدظلہٗ اس طرح فرماتے ہیں: حضرت میرٹھی ؒ کی وجہ تخصیص حضرت اقدس سہارنپوری نے اپنی تحریر میں اس وجہ سے نہیں لکھی کہ وہ خود حضرت کے خدام اور مجازین میں تھے ورنہ مولانا کا انتہائی مدبّر اور منتظم ہونا سب کو معلوم ہے۔‘‘(تاریخ مظاہر دوم۶۳)مدرسہ کا انتظام : ۳جمادی الثانی ۱۳۴۴ھ میں نئے سر پرستوں کا انتخاب کیا گیا،اس کے بعد ہی حضرت مولانا نے حج میں تشریف لیجانے سے پہلے مدرسہ کے انتظام و انصرام کے سلسلہ میں حسب ذیل تجویز فرمائی: ’’میری غیبت میںحافظ عبدالطیف صاحب ستّر روپے پر ناظم اور مولانا عبدالرحمٰن صاحب باضافہ پانچ روپیہ صدر مدرس بنیں ۔حافظ صاحب کے پاس تین گھنٹہ سبق رہے،اور باقی وقت میں مدرسہ کا انتظام۔‘‘(تاریخ مظاہر دوم۶۳)