حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مولانا عبدالقیوم صاحب بڑھانوی نے آپ کو جس الفاظ کے سند عطافرمائی، وہ حسب ذیل ہیں: ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم، الحمدﷲ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی رسولہ محمد شفیع المذنبین وعلی آلہ الطاہرین، وصحبہ الہادین اجمعین، اما بعد فیقول عبدالقیوم بن مولوی عبدالحی المرحوم ان اخالی في اﷲ الصمد المولوي خلیل احمد قرأ علی الصحیح البخاري من اولہ الی آخرہ والشمائل للترمذي والمسلسلات لشاہ ولي اﷲ المحدث الدہلوي قدس سرہ ومسند الجن المسمی بالنوادر والدرر الثمین لہ واوراقا معدودۃ من صحیح المسلم وشیئا من مسند الدارمي فقد اجزتہ ان یحدث عنی بکل ماسمع متی او قرا علی او قری علی وہو حاضر واجزتہ ان یروی عني بکل مایجوز لی روایتہ من علم التفسیر والحدیث والفقہ وغیرہا من العلوم والروایات مثل التمر والماء والمد، والحزب البحر من رعایتہ التي کتبہا الشیخ ولي اﷲ رحمہ اﷲ تعالیٰ في القول الجمیل وآخر دعوانا أن الحمدﷲ رب العالمین۔ اللہم اجعلنا ہادین مہدین آمین۔ مورخہ ثامن من شوال یوم جمعۃ ۱۲۹۳ھ بلدۃ بھوفال بعدالزوال، کتبہ عبدالقیوم بن مولوی عبدالحی مرحوم الصدیقي نسبا متوطن قصبہ بودہانہ ضلع مظفر نگر نواح دہلي۔ مہر ہوالحی القیوم۔ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمدﷲ رب العالمین۔ عبدالقیوم بن مولوی عبدالحی مرحوم کہتاہے کہ میرے ایک ایمانی بھائی مولوی خلیل احمد نے مجھ سے صحیح بخاری اول تا آخرپڑھی، اور شمائل ترمذی، اور مسلسلات شاہ ولی اللہ ،اور شاہ صاحب کی مسند الجن معروف بہ النوادر اور الدررالثمین، اور صحیح مسلم کے چند اوراق، اور مسند دارمی کا کچھ حصہ پڑھا، میں نے ان کو اس کی اجازت دی ہے کہ وہ مجھ سے ہر اس حدیث کی روایت کرسکتے جو انہوں نے مجھ سے سنی، یا میرے سامنے اس کی قراء ت کی، یا ان کی موجودگی میں اس کی قراء ت کی گئی، اور میں نے ان کو تفسیر، فقہ حدیث اور ان کے علاوہ دوسرے علوم اور روایتیں مثلا روایت تمردماء روایت اور الحزب البحر ، جن کی اجازت مجھ کو حاصل ہے، کی روایت کرنے کی اجازت دی ہے، ان روایتوں کے ساتھ جن کا تذکرہ شاہ ولی اللہ صاحب نے القول الجمیل میں کیا ہے۔ وآخر دعوانا ان الحمدللّٰہ رب العالمین۔ اے اللہ ہمیں ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بناآمین۔ بتاریخ ۸ شوال بروزجمعہ ۱۲۹۳ھ بعد زوال ،شہر بھوپال۔ راقم عبدالقیوم بن مولوی عبدالحی مرحوم صدیقی، متوطن قصبہ بوڈھانہ ، ضلع مظفر نگر (نواح دہلی) مہر (ہوالحی القیوم)وطن واپسی کی خواہش اور حضرت گنگوہی سے استفسار : حضرت مولانا نوراللہ مرقدہ کچھ نوں اطمینان وسکون کے ساتھ مدرسہ سلطانیہ میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے