حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ونقصان کا تصورہوکر گوالیار میں یکسوئی کے ساتھ پڑھنے لکھنے میں مشغولیت اورچچا کی شفقت اور حسن تعلیم کا رنگ غالب آتا تو مجھے باغ باغ کئے دیتا تھا، آخر اسی کشاکشی میں بہلی روانہ ہوگئی اور میں وطن سے باہر نکلا اسی سفر میں کچھ ایسی دل چسپیاں تھیں کہ تھوڑا ہی سفر طے کرنے کے بعداور اہل وطن کا خیال نسیا منسیا ہوگیا اور سفر میں ہر نئی چیز کو دیکھ کر چچا سے اس کے متعلق پوچھتا اور تحقیق کرتا ہوا خوش گوالیار پہنچ گیا۔‘‘ (تذکرۃ الخلیل:۲۱) حضرت مولانا جب گوالیار تشریف لے گئے تو اس وقت آپ کی عمر گیارہ سال کی تھی، آپ کے چچا مولانا انصار علی کاگھر کیاتھا ایک مدرسہ تھا اور ایک مہمان خانہ ، گوالیار پہنچ کر آپ نے چچا کی زیر تربیت تعلیم شروع کردی، مشفق چچا کی محبت اور شفقت نے ماں وباپ کی محبت کو بھلادیا، اسی طرح چچا کے طرز تعلیم اور انداز تربیت نے آپ کے شوق علم کو دوچند کردیا، چچا کی نظر کرم اور توجہ اور محبت وشفقت کے ساتھ تعلیم میں لگانے اور باپ سے بڑ ھ کر محبت کے ساتھ پیش آنے کا نقش آپ کے دل ودماغ پر ایسا ثبت ہوا کہ اپنے گھر اور وطن کو بھول گئے، آپ اپنے چچا کی محبت کا تذکرہ محبت آمیز الفاظ میں اس طرح کرتے ہیں: ’’گوالیار میں کوئی یہ نہ سمجھتا تھا کہ خلیل احمد ان کا بیٹا نہیں ہے میرے چچا زاد بھائی مولوی عبداللہ بھی چچا صاحب کے پاس تھے اور جن کو اتنا معلوم نہ تھا کہ ان میں ایک حضرت مولانا کا بیٹا ہے اور ایک برادرزادہ مولوی عبداللہ کو برادرزادہ خیال کرتے تھے حالانکہ واقعہ برعکس تھا کہ وہ بیٹے تھے اور میں بھتیجا۔‘‘عربی کی تعلیم : حضرت مولانا کے والد ماجد شاہ مجید علی صاحب گوالیار میں ملازم تھے اور آپ کے چچا مولانا انصار علی بھی، یہ پتہ نہیں کہ دونوں بھائی ایک ہی جگہ مقیم تھے یا الگ الگ، اتنا ضرور تھا کہ حضر ت مولانا اپنے چچا کے ساتھ رہے اور انہیں کے سایۂ عاطفت میں تعلیم حاصل کی، سب سے پہلے چچاصاحب نے عربی شروع کرائی، اور میزان الصرف کی تعلیم دی، اس وقت آپ بوستان پڑھتے تھے ، میزان الصرف کے بعد آگے بڑھا یا اور صرف میراور پنج گنج پڑھائی۔ آپ اس کے آگے تعلیم حاصل نہیں کرپائے تھے کہ آپ کے والد ماجد شاہ مجید علی صاحب کی مدت ملازمت پوری ہوگئی اور انہوں نے وطن واپسی کا قصد کیا اور اپنے صاحبزادے کو مستقلا اپنے پاس رکھ کر تعلیم دینا پسند کیا اور اپنے بھائی مولانا انصار علی صاحب کو راضی کرکے صاحبزادے کو اپنے وطن لے آئے۔وطن میں دوبارہ تعلیم : آپ اپنے والد کے ہمراہ بادل ناخواستہ پھر وطن پہنچے لیکن ایک نئے عزم اور ولولہ کے ساتھ اورپختہ ارادہ کرکے وطن آئے کہ اب دلجمعی کے ساتھ دینی تعلیم حاصل کریں گے، وطن پہنچ کر اپنے والد ماجد کے حکم پر انبہٹہ کے ایک محترم اور ممتاز