حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی فائق ہے۔ (10) آپ ہمارے پاس ایسا چمکتا ہوا معجزہ لائے جس کی نظیر سے تمام لوگ عاجز ہوگئے کیونکہ دعوی بلا دلیل سموع نہیں ہوتا۔ (11) آپ پر حق تعالیٰ کی طرف سے صلوٰۃ وسلام نازل ہوتارہے جب تک کہ کوئی عاشق محبوب کے وصال کی یاگردن کی جدائی کی تمنا کرتارہے۔مدینہ منورہ میں قیام اور انور پاشا سے ملاقات : حکومت حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب پر کڑی نگاہ رکھتی تھی اور حضرت مولانا کو بھی مشتبہ نگاہ سے دیکھتی تھی جس کی وجہ سے یہ دونوں حضرات سکون واطمینان کی زندگی بسر نہیں کر پاتے تھے ، انہیں دنوں آپ دونوں کا قیام مدینہ منورہ میں تھا، حسن اتفاق سے انور پاشا جوحکومت ترکیہ کے وزیر جنگ تھے مدینہ منورہ آئے اور ایک جلوس کے ساتھ پیدل آستانۂ نبوی ﷺ پر حاضر ہوئے راستہ میں فوجیوں کی قطار چیر کر مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ انور پاشا کے پاس پہنچ گئے اور شیخ الہند اور مولانا خلیل احمد کی ملاقات کی درخواست پیش کردی اور بعد میں انہوں نے منظور کرلی اور بعد مغرب ملنے کی اجازت مل گئی اور وقت مقررہ پر یہ دونوں بزرگوار انور پاشا اور جمال پاشا سے ملے، اس ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔جلسۂ علماء : انور پاشا نے مفتی ماموں بری مرحوم صدر علماء مدینہ منورہ کے پاس حکم بھیجا کہ میری خواہش ہے کہ صبح کو مسجدنبوی علی صاحبہا الف الف صلاۃ وتحیۃ میں علماء مدینہ جمع ہوجائیں اور اپنی اپنی تقریروں سے ہمیں مستفید فرمائیں۔ مفتی ماموں نے حضرت شیخ الہند اور حضرت مولانا کو بھی اس جلسہ میں شرکت کی دعودت دی جو قبول کرلی گئی۔ صبح کو اجتماع ہوا، مقام صدارت پر انور پاشا اور ان کے سامنے مفتی صاحب بیٹھے، مفتی صاحب کے بائیں جانب شیخ الہند اور ان کے بائیں جانب حضرت مولانا اور پھر حضرت مولانا کے بائیں جانب مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم بیٹھے، مفتی صاحب نے انور پاشا اور جمال پاشا سے سب کا تعارف کرایا، تقریر کی خواہش کے وقت شیخ الہند اور حضرت مولانا نے اپنی اپنی باری پر معذرت کردی اور ان کی بجائے مولانا سید حسین احمد مدنی نے فلسفۂ جہاد پر مبسوط تقریر کی۔ دو گھنٹہ کے بعد یہ جلسہ ختم ہوا۔ انور پاشا نے مفتی صاحب کے ذریعہ علماء کو نذرانے پیش کئے، لیکن شیخ الہند اور حضرت مولانارحمہمااللہ تعالیٰ نے لینے سے یہ کہہ کر عذر کردیا کہ ہمارے پاس خرچ کافی ہے ہم کوحاجت نہیں لیکن اصرار پر قبول کرلیا اور دونوں بزرگوں نے اپنے اپنے حصہ کی رقم مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی کو دے دی۔(ماخوذاز نقش حیات دوم ۲۲۰،۲۲۱)حجاز سے واپسی : ۱۲جمادی الثانی کومدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تشریف لائے چند روز قیام کرکے ۲ رجب کو حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب ؒ طائف تشریف لے گئے مگر حضرت مولانامکہ مکرمہ ہی میں رہ گئے، ان دونوںکے درمیان مشورہ سے یہ طے ہوا تھا کہ چونکہ حالات