حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ کے دوسرے بھائی… حضرت شاہ عبدالقادر (م ۱۲۳۰ھ) حضرت شاہ رفیع الدین (م ۱۲۳۳ھ) شاہ عبدالغنی (م ۱۲۲۷ھ) علم وعمل کے آفتاب اور زہد وتقویٰ میں باکمال تھے ، شاہ عبدالقادر کاترجمۂ قرآن مشہور ومعروف ہے اور آپ ترجمان القرآن کے نام سے متعارف ہوئے۔ شاہ رفیع الدین صاحب ؒ بھی اپنے بھائیوں کی طرح صاحب علم اور باکمال تھے، آپ کے صاحبزادے شاہ مخصوص اللہ (م ۱۲۷۳ھ) بھی اپنے والد کے قدم بہ قدم تھے، آپ کی صاحبزادی بی بی امۃ اللہ جو اپنے بھائی مولوی مخصوص اللہ کے ہم مثل تھیں، ان کے دو صاحبزادے ہوئے، مولوی سید ناصرالدین اور مولوی سید نصیرالدین ، مولوی سید نصیرالدین نے جہاد کا مبارک کام انجام دیا اور حضرت سید احمد شہید ؒ کی جماعت مجاہدین میں رہے۔ حضرت شاہ عبدالغنی جو حضرت شاہ ولی اللہ کے سب سے چھوٹے صاحبزادے تھے، ان کے لئے یہ کیا کم فخر وامتیاز کی بات تھی کہ ان کے صاحبزادے مولانا اسماعیل شہید ؒ ہوئے، جن کے علم وفضل ، دعوت وعزیمت اور راہ خدا میں شہادت سے سب ہی واقف ہیں۔ مولانا اسماعیل شہید ؒ کے ایک صاحبزادے مولانا محمد عمر ہوئے جن کا مقام علم وفضل کے ساتھ ساتھ جذب وحال میں بہت بلند تھا۔ حضرت شاہ عبدالعزیز ؒ کے کوئی اولاد نہ تھی صرف دو عالم وفاضل صاحبزادیاں تھیں جن میں ایک مولانا عبدالحی صاحب بڑھانوی (م۱۲۴۳ھ) کو بیاہی تھیں، جو حضرت سید احمد شہید ؒ کے ترجمان خاص اور علم وعمل، فضل وکمال میں یکتائے روزگار تھے، ان کے صاحبزادے مفتی عبدالقیوم صاحب (م۱۲۹۹ھ) ریاست بھوپال میں مفتی رہے اوربڑے بڑے علماء کے استاذ ہوئے۔ حضرت شاہ عبدالعزیز کی دوسری صاحبزادی پھلت کے شاہ محمد افضل کو بیا ہی تھیں، جن سے دومایۂ ناز اور اہل فخر امتیاز اور بلند پایہ صاحبزادے ہوئے، جن کے علمی احسانات سے کوئی عالم بھی سبکدوش نہ ہوسکا، ان میں سے ایک شاہ محمد اسحق محدث دہلوی کی ذات گرامی ہے، جن کا انتقال ۱۲۶۲ھ میں ہوا۔ دوسرے شاہ محمد یعقوب کی ذات علی ہے جن کا وصال ۱۲۸۲ھ میں ہوا۔اس پورے خاندان کا ذکر خاص طور سے اس لئے کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے اہل حق اور صحیح العقیدہ علماء اور مشائخ جن سے ایک عالم کو علم اور تصوف وسلوک کی روشنی ملی ہے وہ اسی خاندان کے خوشہ چیں اور شرمندئہ احسان ہیں۔سلسلۂ چشتیہ صابریہ : اس باب کی تکمیل پر دو اور خانوادوں کا ذکر کرنا مناسب ہوگا کہ ان میں سے ایک سلسلۂ چشتیہ صابریہ سے تعلق رکھتا ہے،