حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئے، بیعت کیا ہوئے ان کی محبت وعشق میں ڈوب گئے، حضرت گنگوہی بھی آپ کی بڑی عزت فرماتے، اجازت وخلافت سے بھی آپ کو مشرف کیا۔ ۱۳۰۲ھ مطابق ۱۸۸۶ء میں انتقال کیا۔ آپ کے چھوٹے بھائی مولانا محمد احسن نے دہلی کالج سے عربی کی تکمیل کی، اور تحریک آزادی میں حصہ لیا، مولوی محمد حسین صاحب مراد آبادی اپنی کتاب ’’انوارالعارفین‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’مولوی محمد احسن حافظ قرآن وواعظ خوش بیان عالم فروع واصول دانندہ براہین ودلائل معقول ومدرس علم معانی وکلام ودرس کنندہ بفصاحت وبلاغت تام مفسر کلام اللہ ومحدث حدیث رسول اللہ وجامع جمیع علوم مترجم احیاء العلوم ومتصف بااخلاق حسن ہستند۔‘‘ مولانا محمد احسن نانوتوی نے مختلف مقامات پر قیام کرکے درس وتدریس نشرو اشاعت اورخدمت خلق کامبارک کام انجام دیا، اور اپنے بھائی مولانا محمد مظہر صاحب کے انتقال کے دس سال بعد ۱۳۱۲ھ مطابق ۱۸۹۵ء میں انتقال کیا۔ آپ کے ایک بھائی اور تھے جن کانام مولانا محمد منیر تھا۔ ۱۲۴۷ھ میں نانوتہ میں پیدا ہوئے، شاملی کے میدان میں تحریک آزادی کی جنگ لڑی اور اس کے بعد بریلی میں ملازمت اختیار کی، دو سال تک دارالعلوم دیوبند کے مہتمم رہے۔حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی ؒ : خانوادئہ صدیقی کے چشم وچراغ اور کاروان علم وعمل کے قافلہ سالار قاسم العلم والخیرات حضرت مولانامحمد قاسم نانوتوی ؒ کی ذات گرامی کسی تعارف کی محتاج نہیں، آپ مولانا مملوک علی صاحب کے شاگرد رشید حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی کے رفیق خاص تھے۔ علم ولیاقت ، ذہانت وذکاوت ، نکتہ رسی ونکتہ آفرینی ، خوش گفتاری وخوش بیانی ،فضل وکمال ، حسن اخلاق، سادگی ومتانت ، زہدوعبادت میں اپنے ہم عمروں میں ممتاز تھے۔ ۱۲۴۸ھ میں نانوتہ میں پیدا ہوئے، ابتداء عمر ہی میں سہارنپور گئے اور پھر دہلی جاکر مولانا مملوک علی صاحب سے ساری درسی کتابیں پڑھیں، حدیث شاہ عبدالغنی صاحب سے حاصل کی اور ان کی خدمت میں عرصہ تک رہے۔ حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی صاحب سے بیعت کی اور اجازت وخلافت سے ممتاز ہوئے، حضرت حاجی صاحب آپ کے زہدوتقویٰ اور علم وقابلیت کے بہت قائل تھے۔ ۱۲۸۵ھ میں حج وزیارت سے مشرف ہوئے، دارالعلوم دیوبند کی تأسیس میں آپ کا بڑا دخل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے نام کو وہ عزت بخشی کہ دارالعلوم سے فارغ ہونے والے ہزاروں علماء اپنے کو آپ ہی کے نام سے منسوب کرکے قاسمی لکھتے ہیں، آپ نے بہت کم عمر پائی اور ۴۹ سال کی عمر میں ۱۲۹۷ھ میں انتقال فرمایا،دارالعلوم اور اس کی توسیع وترقی آپ کا بڑا کارنامہ ہے۔ آسماں اس کی لحد برشبنم افشانی کرے