حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پانچواں باب درس وتدریس کامشغلہ اور مختلف مدرسوں میں ملازمت منگلور میں : حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری نوراللہ مرقدہ مظاہر علوم سے ۱۲۸۸ھ میں فارغ ہوکر لاہور تشریف لے گئے اور وہاں چند ماہ قیام کر کے دیوبند واپس ہوکر اپنے ماموں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی کے حکم پر مسوری گئے اور پھر انہیں کے حکم پر مختلف مقامات میں درس وتدریس کامشغلہ اختیار کیا، سب سے پہلے منگلور کے مدرسۂ عربیہ میں اہل مدرسہ کی طلب پر تشریف لے گئے، یہ آپ کی پہلی ملازمت تھی جس میں آپ نے دلجمعی اور دلچسپی کے ساتھ درس وتدریس کاکام انجام دیا۔مولاناقاضی محمد اسماعیل کی مجلس میں : منگلور میں اس وقت ایک بڑے عالم اور شیخ قاضی اسماعیل صاحب منگلوری تشریف فرماتھے، حضرت مولانا کا دل ان کی طرف بہت کھنچتاتھا اورآپ ان کی خدمت میں جانے لگے تھے، اور آپ پر ایک خاص قسم کی کیفیت اور انابت الی اللہ، انقطاع عن الدنیا اور متعلق باللہ کا جذبہ طاری ہوتاتھا، آپ خود فرماتے ہیں: ’’جب میری تحصیل ختم ہوگئی اور مدرسہ منگلور ضلع سہارنپور میں مدرس بناکر بھیجا گیا تو ان ایام میں ایک خاص کیفیت اور رغبت الی العبادہ طاری ہوئی، اس زمانہ میں جب قاضی محمد اسماعیل صاحب کاحلقہ بڑے زور شور کے ساتھ ہوا کرتا تھا ، میرے بھی دل میں آیا کہ میں بھی بیٹھا کروں مگر ساتھ ہی یہ خیال ہوا کہ اپنے بزرگوں سے مشورہ واجازت حاصل کرلوں، چنانچہ مولانا مولوی محمد یعقوب صاحب ؒ سے دریافت کیا، انہوں نے تحریر فرمایا کہ :’’ الطریق الی اللہ بعدد انفاس الخلائق‘‘ وصولی الی اللہ کچھ اس طریق میں منحصر نہیں ہے ، جو تم کرتے ہو یہ بھی ایک طریق وصول الی اللہ ہے، ابھی تمہارے لئے حلقہ میں بیٹھنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ (مقدمہ اکمال الیشم)