حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ودنیا وی لحاظ سے اس میں مشہور وممتاز ہستیاں پیدا ہوئیں، افسوس ہے کہ مولوی محمد ہاشم کی اولاد میں ایک شاخ نے شیعیت اختیار کرلی اور وہ دوسری شاخوں سے کٹ گئی، لیکن دوشاخیں ہر اعتبار سے ممتاز تھیں اور علم وحکمت کی دولت سے مالا مال تھیں، ان میں حکیم عبداللہ، ان کے بیٹے حکیم غلام اشرف اور ان کے تینوں بیٹے مولوی احمد علی ، حکیم ولی محمد اور حافظ محمد حسن بڑے خوش نصیب اور بااقبال تھے، مولوی احمد علی استاذ العلماء حضرت مولانا مملوک علی صاحب کے والدماجد تھے۔ حافظ محمد حسن کے بیٹے حافظ لطف علی اور ان کے تین باکمال صاحبزادے مولانا محمد احسن نانوتوی، مولانا محمد مظہر نانوتوی، مولانا محمد منیر نانوتوی تھے، اسی طرح شیخ علاؤ الدین کی اولاد میں جو مولوی محمد ہاشم ہی کے اخلاف میں سے تھے مولانا محمد قاسم نانوتوی کی ایسی ذات بابرکات پیدا ہوئی جس نے اس پورے خاندان کو شرف وامتیاز عطاکیا، غرض یہ کہ یہ پورا خاندان علم وعمل اور ذہانت وذکاوت میں اپنی مثال آپ تھا، پروفیسر ایوب قادری صاحب اپنی کتاب ’’مولانا محمد احسن نانوتوی‘‘ میں لکھتے ہیں کہ: ’’اس خانوادئہ صدیقی کے اراکین علم وامارت کے ساتھ ساتھ دینداری، اتباع سنت اورپابندی شرع جیسے صفات حسنہ سے بھی متصف تھے، حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحب ؒ جو تحریک ولی اللہ کے ایک سرگرم کارکن اور مشہور صاحب نسبت بزرگ تھے کی نانیھال بھی اسی صدیقی خاندان میں تھی، اس خاندان کے ممتاز فرد فرید مولانا مملوک علی صاحب کی وجہ سے علم کی بڑی اشاعت ہوئی اور کوئی ایسا بڑا عالم نہیں تھا جس نے آپ سے تعلیم حاصل نہ کی ہو۔‘‘خاندان کاندھلہ : 2 دوسرا خاندان جس میں مسلسل علماء اور اہل درس وتدریس پیدا ہوئے۔ وہ جھنجھانہ اور کاندھلہ کا خاندان ہے جو شاہ جہانی عہد کے ایک بڑے بزرگ کی اولاد میں ہونے کا شرف رکھتا ہے، مولانا حکیم محمد اشرف ایک عالی مرتبت عالم، حاذق حکیم ، عالی نسب اور صاحب دل بزرگ تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کو گوناگوں کمالات عطافرمائے تھے۔ حکیم محمد اشرف کی اولاد میں بے شمار علماء، مشائخ طریقت ، بلند پایہ مفتی اور فقیہ فادر الکلام شاعر، اور حاذق اطباء گزرے ہیں، آپ کی اولاد میں مفتی الٰہی بخش جیسے عالم وفاضل شخص گزرے ہیں، جو مرجع خلائق تھے، وہ مولانا شیخ الاسلام کے صاحبزادے تھے، اور حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی کے ممتاز ترین شاگرد، کامل طبیب، صاحب فتویٰ اور صاحب درس تھے، حضرت سید احمد شہید ؒ کے مرید تھے، ان کے صاحبزادہ مولانا ابوالحسن علی ظاہری علوم اور باطنی کمالات میں اپنے والد کے قدم بہ قدم تھے، مولانا کا ۱۲۶۹ھ کو انتقال ہوا، یہی سال حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نوراللہ مرقدہ کی