حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الارشاد مجددعصر محدث گنگوہی نوراللہ مرقدہ کی سرپرستی تھی کہ پہلے ہی سال میں ہر نوع کی ترقی محسوس ہوتی تھی، اور سب سے جلی برکت حضرت اقدس راس الفقہاء والمحدثین مولاناخلیل احمدصاحب نوراللہ مرقدہ کی تشریف آوری کی تھی۔‘‘ (تاریخ مظاہر علوم اول ۷۱)مدرسہ کا سالانہ جلسہ اور آپ کی رپورٹ : آپ کے تشریف لانے اور صدر مدرس ہونے کے چوبیس (۲۴)دن کے بعد انتیس (۲۹) جمادی الثانی ۱۳۱۴ھ کومدرسہ مظاہر علوم کاسالانہ جلسہ ہوا اور بارہ(۱۲) سا ل کے بعد یہ جلسہ دوبزرگ ہستیوں کے سایہ عاطفت میں ہوا، ایک حضرت گنگوہی کی ذات گرامی تھی جو اسی سال مدرسہ کے سرپرست ہوئے تھے ،دوسری شخصیت آپ کی تھی جو بحیثیت صدر مدرس کے اکابر میں شمار کی گئی۔ اس سالانہ جلسہ میں دارالعلوم دیوبند کے علماء، شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب مدرس اول دارالعلوم دیوبند، ان کے والد ماجد مولانا ذوالفقار علی صاحب، مولاناشبیراحمد صاحب عثمانی کے والد ماجد مولانا فضل الرحمن صاحب شریک ہوئے، یہ جلسہ بڑا کامیاب رہا، اس جلسہ میں نواب محسن الملک مولوی سید مہدی علی خانصاحب نے بھی شرکت کی اور ان کی خدمت میں سپاس نامہ بھی پیش کیا گیا۔ یہ جلسہ مدرسہ مظاہر علوم کا وہ پہلا جلسہ تھا جس میں حضرت مولانا نے بحیثیت مدرس اول ایک مفصل اور جامع رپورٹ پیش کی ، جس میں مدرسہ کی تاریخ ،کارنامے ترقیاں، ضرورتیں تفصیل سے بیان کیں، سب سے پہلے حاضرین کا شکریہ ، اللہ کے فضل وکرم کا اظہار، پھر دعا اس کے بعد مدرسہ کی ابتداء اس کے نشو ونما اور حالات وکیفیات کا ذکر کیا۔ حضرت مولانا سعادت علی صاحب بانی مدرسہ کاذکر ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’منجملہ ان بزرگوں کے جنہوں نے اس جہل کی تاریکی میں علم کے چراغ روشن کرنے کا بیڑا اٹھا یا، حضرت مولانا مولوی سعادت علی صاحب فقیہ سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ ہیں، ان کی بزرگی اور ان کے تقدس کے ثبوت کے لئے علاوہ ان کے علمی وعملی فضل وکمال کے اس وقت صرف اس قدر عرض کرنا کافی ہے کہ مولانا مرحوم حضرت شیخ المشائخ مرشد عالم مجدددین جناب سید احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی جماعت کے خواص میں تھے مولانارحمۃ اللہ علیہ نے اس مدرسہ کی بنیاد ڈالی اور مولانا مولوی سید سخاوت علی صاحب انبہٹوی کو بوجہ قلت سرمایہ تھوڑی سی تنخواہ پر اپنے محلے کی مسجد میں تدریس کے مسند پر بٹھلادیا اور خود فراہمی وسائل کی ترقی میں سرگرم ہوئے۔‘‘(تاریخ مظاہراول ۶۸) آگے قاضی فضل الرحمن صاحب، حضرت مولانا محمد مظہر صاحب م ۱۳۰۲ھ مولانا احمد علی صاحب محدث م ۱۲۹۷ھ ،مولانا فیض الحسن صاحب م۱۳۰۴ھ ،ڈپٹی نجف علی صاحب م ۱۳۱۳ھ کاذکر کرنے کے بعد حضرت گنگوہی کاان الفاظ میں ذکر کرتے ہیں: ’’اگرچہ اس مدرسہ کے سر پر سے ایسی مقدس روحوں کا اٹھ جانا ظاہرا اس کو چاہتاتھا کہ یہ مدرسہ بے چراغ ہوجائے لیکن حق سبحانہٗ کے