حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدرسہ مصباح العلوم اورحضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری : ۱۳۰۶ھ میں جب حضرت مولانا بھاولپور سے وطن تشریف لائے تو ہر جگہ سے آپ کی طلب اورآپ کے درس وتدریس سے استفادہ کی خواہش ہوئی، حضرت مولانا کو درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے ہوئے تقریبا اٹھارہ سال ہوچکے تھے اور آپ کے علم میںپختگی اور درس وتدریس میں آپ کی عام شہرت ہوچکی تھی خصوصا بہاولپور کے دس سالہ قیام میں آپ کے تلامذہ معتد بہ تعداد میں ہندوستان میں پھیل کر علم دین کی نشرواشاعت کاکام کررہے تھے، بریلی کا مدرسہ مصباح العلوم آپ کے بزرگوں کا قائم کیا ہوا تھا، اور اخیر تک وہ اہل حق کا مدرسہ رہا، اس وقت اس میں کوئی ایسی علمی شخصیت نہیں تھی جو اس مدرسہ کو علمی طور پر تعمیر وترقی کی راہ پر لگاسکے، مولانا محمد احسن صاحب نانوتوی مخالفین کی ریشہ دوانیوں، مخالفتوں اور ایذا رسانیوں کی وجہ سے بریلی چھوڑ کر نانوتہ چلے گئے تھے، اس لئے حافظ محمد جعفرخاں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مدرسہ مصباح العلوم کے لئے ایک مدرس اول کی ضرورت ہے، آپ کسی کو تجویز فرمادیں، حضرت گنگوہی نے حضرت مولاناخلیل احمد صاحب سہارنپوری کو انتخاب فرمایا اور چالیس روپے مشاہرہ پر بریلی جانے کاحکم دیا۔ حضرت مولانا بریلی پہنچے اورحافظ محمد جعفر خاں کی کوٹھی میں قیام فرمایا، جہاں مدرسہ مصباح العلوم تھا یہ دور مولانا احمد رضاخاں صاحب کاتھا اور ان کی تحریک عقائد شباب پر تھی، علماء دیوبند کے خلاف ہر طرف طوفان مچا ہوا تھا، ایسے ماحول میں کسی ایسے جری اور بیباک مردخدا کی ضرورت تھی جس میں مردحق کابانکپن اور احقاق حق کی پوری قوت موجود ہو، اس کے ساتھ ساتھ علم میں پختہ ،خوش خلقی اور درس وتدریس میں کمال رکھتا ہو، اللہ تعالیٰ نے یہ صفات حضرت مولانا کو عطا کئے تھے اور ان کو ان کاموں میں تجربہ بھی حاصل تھا، وہ متعدد بار بھاولپور میں اس میدان کارزار کے شہسوار رہ چکے تھے، انہوں نے بریلی پہنچتے ہی مدرسہ مصباح العلوم کو اپنے ہاتھوں میں لیا ، درس وتدریس کا ہی صرف کام نہیں کیا بلکہ مدرسہ کے انتظامی امور کی بھی ذمہ داری لی اگر چہ مدرسہ کے مہتمم حافظ محمد جعفر خاں کے صاحبزادے حافظ علی احمد خاں تھے مگر حضرت مولانا کی دیانت، زہدوقناعت، علم ولیاقت، خوش انتظامی، اور جرأت وہمت پرسب ہی لوگ متفق تھے، اس لئے ذمہ داران مدرسہ نے آپ کے ہی سپرد تعلیمی امور کے علاوہ مالیات اور دوسرے انتظامی امور بھی کردئیے تھے۔آپ کے معمولات : بریلی کے دو سالہ قیام میں آپ کے معمولات شب وروز مدرسہ کی ترقی ، درس وتدریس میں ہمہ تن مشغولیت اور مسلک اہل حق کی ترویج واشاعت کے تھے، جس کام کی داغ بیل آپ کے بزرگ حضرت مولانامحمد قاسم صاحب نانوتوی ، مولانا