حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدرسہ کو ایک بڑے نقصان سے بچانے کی کوشش اور تدبیر بھی فرماتے رہے۔ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب رائے پوری ہر تیسرے چوتھے دن رائپور سے تشریف لاتے اور حضرت مولانا سے ہرطرح کی ہمدردی فرماتے اور تعاون فرماتے حضرت مولانا صبرواستقلال اور تسلیم ورضا کے پیکر بنے رہے، باوجود سخت حالات کے جن میں ٹھہرنا بڑے دل گردے کاکام تھا اور مقابلہ کرنا بڑی ہمت وعزم کو چاہتاتھا، آپ خاموشی کے ساتھ مدرسے میں ٹھہرے رہے اور اپنے شیخ کے حکم پر کسی غیبی مدد کے انتظار میں مقیم رہے۔ہنگامہ وبغاوت کاخاتمہ اور غیبی مدد : اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا کہ جو مدرسہ مخلصین کے ہاتھوں قائم کیا گیا ہے اور جس کے بانیوں اور کار پردازوں میں حضرت مولانا سعادت علی صاحب م۱۲۸۶ھ اور مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی م۱۳۰۲ھ جیسے متبحر علماء اور اہل دل حضرات رہے ہوں وہ غیر مخلص حضرات کے ہاتھوں تباہ وبرباد ہوجائے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا سامان غیب سے کیا اور ایسے حالات پیش آئے کہ ہنگامہ کرنے والے اپنے ارادوں میں ناکام ہوئے اور ان کی دعائیں اور تدبیریں کامیاب ہوئیں جو حضرت مولانا کو کسی طرح سے بھی مدرسہ سے علیحدہ کرنے پر راضی نہ تھے۔ حضرت شیخ الحدیث تحریر فرماتے ہیں: ’’خدا کی رحمت اور مدد بارش کی طرح آئی اور تھوڑی ہی دیر میں راستے کے سارے خس وخاشاک صاف ہوگئے اور جوحضرات کل تک صرف اپنی ممبری کے زعم میں حضرت کو مدرسہ سے علیحدہ کرنے پر مجبور کررہے تھے وہ خود ہی برطرف کردئیے گئے۔ ؎ کسی کی خستہ حالی مسکراکر دیکھنے والے تجھے لے آیا اس منزل پہ مستقبل میں کیا ہوگا جس کی صورت یہ ہوئی کہ انسپکٹر شہر’’صاحب علی‘‘ جو اپنی سخت گیری اور انتظامی طبیعت میں ممتاز تھے مدرسہ میں تشریف لائے دیکھا کہ حضرت بکمال وجاہت تشریف فرماہیں اور درس ہورہاہے گویا ہواہے گوتند وتیز لیکن چراغ اپنا جلارہاہے وہ مرد درویش جس کو حق نے دئیے ہیں انداز خسروانہ صاحب علی نے تمام حالات دریافت کئے اور اپنی ذہانت سے فریقین کو بہت جلد باہمی سمجھوتے اور مصالحت پر راضی کرلیا اور اس پر مجبور کیا کہ دو تین آدمیوں کو ثالث بناؤ تاکہ یہ معاملہ ختم ہوجائے۔‘‘ (تاریخ مظاہر اول:۶۷) صاحب علی صاحب کی اس تجویز کو ان فریقین نے خود صاحب علی صاحب انسپکٹر اور نعیم اللہ خانصاحب مجسٹریٹ کو ثالث بنادیا اور اپنی رضامندی کی تحریر دیدی۔حضرت مولانا کی صدر مدرسی بحال اور تین نئے سرپرستان مدرسہ : صاحب علی انسپکٹر اور نعیم اللہ مجسٹریٹ کو جب دونوں فریقوں نے حکم مان لیا تو انہوں نے تجاویز سرپرستان کارجسٹر منگواکر اپنی