حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدیبیہ اور تمام غزوات میں شرکت کی، ایک سو پچاس حدیثیں رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہیں، آپ سے سات صحابہ ؓ نے حدیث سنی ہے، حضرت علی ؓ کے ساتھ لڑائیوں میں شریک رہے، ۵۰ھ میں جب کہ وہ مسلمانوں کے ایک لشکر میں شریک تھے اثنائے راہ وفات پائی۔ یزید بن معاویہ نے جس نے آپ کو برکت کے طور پر لڑائی میں ساتھ رکھاتھا، وفات کے بعد قسطنطنیہ کی فصیل کے نیچے سپردخاک کرایا۔(ابن کثیر، استیعاب وغیرہ) اللہ تعالیٰ نے ان کے اور ان کی اولاد کے دلوں میں جہاد فی سبیل اللہ کاذوق اور راہ خدا میں شہادت کا شوق ودیعت فرمایاتھا، اسی ذوق وشوق کی بناء پر ان کے صاحبزادے حضرت ابو منصور نے اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد سفر جہاد کیا اور ہرات(افغانستان) میں پہنچ کر پڑاؤڈالا اور وہیں کی سکونت اختیار کرلی۔ حضرت ابوایوب انصاری ؓ کی اولاد میں اللہ تعالیٰ نے ایسی خیروبرکت عطافرمائی کہ مسلسل اولیاء اللہ اور اہل فضل وکمال گزرتے رہے ہیں جن کے تفصیلی ذکر کے لئے ایک دفتر درکارہے۔شیخ الاسلام ابواسماعیل عبداللہ الانصاری : غازی ابومنصور ابن ابی ایوب انصاری کی چھٹی پشت میں شیخ الاسلام ابواسماعیل عبداللہ انصاری ایک عظیم علمی اور روحانی شخصیت کے مالک گزرے ہیں، جنہوں نے علم وعمل، معرفت وسلوک، زہدوتقویٰ اور توحید وسنت کی مشعلیں روشن کیں اور ہزاروں بندگان خدا کی ہدایت کا ذریعہ بنے وہ مدتوں شیخ الاسلام کے منصب پر فائز رہے، ہمعصر علماء اور مشائخ ان کے علم وفضل، زہدوتقویٰ ، جرأت وبیباکی ،اظہارحق ، استغناء وقناعت پر متفق تھے۔ امام ذہبی نے تذکرۃ الحفاظ میں ان کے فضل وکمال کا دل کھول کر اعتراف کیا ہے اور مختلف علماء اورمحدثین کے حوالوں سے ان کے حالات درج کئے ہیں۔ شیخ الاسلام اظہارحق پر کئی بارآزمائشوں اورحکومت کی سختیوں اور دار ورسن کی گھاٹیوں سے گزرے ہیں، وہ خود فرمایا کرتے تھے: ’’مجھ کو پانچ بار قتل کئے جانے کاحکم ہوا، اور یہ اس لئے نہیں کہ مجھے سے کہاجاتا کہ اپنے مسلک ومذہب سے پھر جاؤ، بلکہ بات اتنی تھی کہ مجھ سے یہ کہاجاتا تھا کہ اپنے مخالفین کے خلاف اظہارحق میں زبان نہ کھولو، تو میں جواب دیتا کہ یہ مجھ سے نہ ہوگا، میری زبان اظہارحق کے وقت خاموش نہیں رہ سکتی۔ ‘‘(تذکرۃ الحفاظ ترجمہ) شیخ الاسلام ابواسماعیل عبداللہ ہروی ہرات میںپیدا ہوئے، علوم ادبیہ حاصل کرنے کے بعد حدیث، تاریخ اور علم الانساب میں کمال پیدا کیا، فقہ وتفسیر اور سلوک وتصوف کے امام بنے، حکام اور اہل دنیا کی صحبت سے احتراز فرماتے، سال میں ایک بار مجلس وعظ منعقد فرماتے آپ کے مریدین ومعتقدین جوکچھ آپ کی نذر کرتے وہ تقسیم فرمادیا کرتے۔