حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں ہوئی تھی، شاہ عبدالغنی صاحب سے حج کے بعد روضہ پاک کی حاضری پر۔‘‘حضرت شاہ عبدالغنی ؒ کی سندحدیث : حضرت شاہ عبدالغنی صاحب نے آپ کو جوسند عطافرمائی تھی اس کے الفاظ تبرک کے طور پر درج کئے جاتے ہیں: ’’بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم الحمدﷲ أولا وآخرا والصلوۃ والسلام دائما وسرمدا اما بعد فیقول الملتجي إلی حرم النبي عبدالغني ابن أبي سعید المجددي سامحہما اﷲ بالطفہ الخفي قد قرأ علی من أوائل الکتب الستتۃ مولانا الشیخ خلیل أحمد وطلب مني إجازتہا وبقیۃ کتب الأحادیث والفقہ والتفسیر فأجزتہ أن یروي عني ویجیز غیرہ ممن تاہل لہذا الفن الشریف مع الشرائط المعتبرۃ عند علماء ہذہ الشان واﷲ المستعان وصلی اﷲ تعالیٰ علی سید الإنس والجان علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام الأتمان الأکملان في المدینۃ المنورۃ۔‘‘عبدالغني۱۲۹۴ھ بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمدللہ اولا وآخرا والسلام دائما وسرمدا، اما بعد! حرم نبوی کا پناہ گیر وخوشہ چیں عبدالغنی بن ابی سعید المجددی، سامحہما اللہ بلطفہ الخفی، عرض کرتاہے کہ مولانا شیخ خلیل احمد نے صحاح ستہ کے اوائل مجھ سے پڑھے اور اس کی دیگر کتب حدیث وفقہ وتفسیر کی اجازت مجھ سے طلب کی، پس میں نے ان کو اجازت دی کہ وہ مجھ سے روایت کریں اور جس کو اس فن شریف کا اہل سمجھیں اس کو علماء کے شرائط معتبرہ کے مطابق اجازت دیں ۔ اللہ المستعان، وصلی اللہ تعالیٰ علی سید الانس والجان، علیہ وعلیٰ آلہ الصلاۃ والسلام الاتمان الاکملان فی المدینۃ المنورۃ۔ ۱۲۹۴ھ ۔ بخط ! صغریٰ عبدالغنیسکندر آباد میں : حج سے واپسی پر حضرت مولانا اپنے شیخ ومرشد سے ملکر اپنے وطن انبہٹہ پہنچے اور قیام اختیار کرلیا، آب وہوا کی ناموافقت کی وجہ سے بھوپال نہ جانے کا فیصلہ کرلیا، کچھ دنوں کے قیام کے بعد جمادی الاولیٰ ۱۲۹۴ھ میں سکندر آباد ضلع بلند شہر تشریف لے گئے، سکندر آباد کی جامع مسجد میں مدرسہ عربیہ کے نام سے ایک مدرسہ تھا جس میں آپ کو مدرس بناکر بھیجا گیا تھا ، آپ نے ایک عرصہ تک درس وتدریس کے فرائض انجام دئیے اور آپ کا وہاں کچھ دل بھی لگ گیا آب ہوا بھی موافق آئی اور آپ کے درس سے فائدہ بھی پہنچنے لگا، ایک بڑا حلقہ آپ سے مانوس اور آپ کے وعظ وارشاد سے مستفید ہوا، آپ کی ترقی اور آپ کی شہرت،باوجود کم عمری کے آپ کا علمی تبحر ،کتاب وسنت کی اشاعت میں آپ کا انہماک شرک وبدعت کے خلاف آپ کی کوشش سکندر آباد کے اہل بدعت وشرک کی آنکھوں میں خار کی طرح کھٹکنے لگی۔اہل بدعت کی ایذا رسانی : اہل بدعت نے متحدہ محاز بناکر آپ کے خلاف غلط قسم کا پروپیگنڈہ کرنا شروع کیا، پروپیگنڈے کے بعد شدید مخالفت پر اور مخالفت سے ایذا رسانی پر اترآئے، اہل اثرورسوخ کے کان آپ کے خلاف بھرے اور شکایتوں کادفتر کھول دیا، شروع شروع آپ نے کان نہ دھرے اور ان مخالفتوں سے صرف نظر کرکے اپنا کام کرتے رہے لیکن جب مخالفوں کی ایذا رسانی