حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور دوسرا مجددیہ نقشبندیہ سے، ان دونوں خانوادوں سے اللہ تعالیٰ نے دین کی بڑی خدمت لی، اور انہوں نے علم کے ساتھ ساتھ تصوف وسلوک کے سلسلے میں بڑا کام انجام دیا۔ اور ان کے ذریعہ عوام وخواص کی بڑی اصلاح ہوئی، ان دونوں میں اول الذکر خانوادہ سے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نوراللہ مرقدہ کا روحانی تعلق ہے، اور اس سلسلہ کے آپ ایک روحانی پیشوا تھے، اس سلسلۂ عالیہ کو ترقی دینے میں حضرت شاہ عبدالرحیم ولایتی کانام سرفہرست ہے جو پہلے حضرت شاہ عبدالباری کے صابری سلسلے میں خلیفہ ومجاز تھے، لیکن حضرت سید احمد شہید ؒ کی سہارنپور میں تشریف بری پر ان کے خود بھی مرید ہوئے اور اجازت وخلافت حاصل کی اور اپنے مریدوں کو بھی مرید کرایا، ان میں آپ کے خلیفہ ومجاز اور آپ کے بعد آپ کے جانشین میاں جی نور محمد جھنجھانوی بھی۔ حضرت شہید کے سلسلے میں داخل ہوئے اور آپ کے ہمراہ بغرض جہاد سرحد پارگئے اور پھر واپس ہوئے اور روحانی تربیت اور تعلیم سلوک کاکام انجام دیا، میاں جی نور محمد ؒ کے خلفاء میں حافظ ضامن شہید ، شیخ محمد تھانوی اور شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی ؒ کے اسما گرامی قابل ذکرہیں۔ ان سب ہی کا تعلق حضرت مولانا خلیل احمد صاحب اور ان کے خاندان اور اکابر سے رہا ہے خصوصا حضرت حاجی امداداللہ صاحب ؒ سے گھر کا سا تعلق تھا خاندانی اکابر کی محبت وتعلق کی شان ظاہر ہوتی تھی اس لیے کہ حضرت حاجی صاحب ؒ کی نانیھال اور آپ کی نانیھال ایک تھی، ایک تو محبت وتعلق کی وجہ یہ تھی دوسرے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب براہ راست حضرت حاجی صاحب کے مجاز تھے اور بعد میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی کے مجاز ہوئے جو حضرت حاجی صاحب کے اجل خلفاء میں تھے، بلکہ آپ کے بڑے جانشینوں میں تھے۔ ان سارے اکابر اور حضرت حاجی صاحب کے خلفاء سے روحانی تربیت، باطنی اصلاح اور معرفت وسلوک کے کام کی جو اشاعت ہوئی اورلاکھوں انسانوں نے اس سلسلے سے وابستہ ہوکر انابت الی اللہ، تعلق مع اللہ اور زہد وورع کی جو دولت پائی وہ کم کسی سلسلے کے حصے میں آئی، حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ؒ بھی حضرت حاجی امداداللہ صاحب کے خلیفہ تھے جنہوں نے تصوف وسلوک کے سلسلے میں تجدیدی کارنامے انجام دئیے اور آپ کے اور آپ کے خلفاء کے ذریعہ جو اصلاح عام کاکام ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، پیارے اکابر اسی سہارنپور اور دہلی کے د رمیانی قصبات اور علاقوں کے رہنے والے تھے۔سلسلۂ مجددیہ نقشبندیہ : دوسرا خانوادہ جس سے حضرت مولانا خلیل احمد صاحب اور ان کے خاندان کا تعلق رہاہے، وہ مجددی نقشبندی خانوادہ ہے جس کے مورث اعلیٰ حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی تھے، جنہوںنے اکبر کے زمانے سے لے کر جہانگیر کے دور