حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس خونی انتقام سے مسلمانوں کے دل ودماغ کی دنیا بدل گئی اور علماء اپنے مدرسوں سے نکل کر، مشائخ اپنی خانقاہوں سے باہر آکر مختلف طریقوں سے انگریزوں کے خلاف سر دھڑ کی بازی لگانے لگے، کچھ لوگوں نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کی، اور کچھ لوگوں نے جدوجہد میں اپنی عمر گزاردی۔ ۱۸۵۷ھ کے ’’غدر‘‘ کے بعد جہاں انگریز فاتحین اپنے ظلم وبربریت کے ساتھ دہلی اور اس کے اطراف کو لوٹتے پھونکتے رہے، وہاں ان کے مبلغ اور مشنریاں زخم خوردہ اور افسردہ ودلگیر مسلمانوں میں عیسائیت کی تبلیغ واشاعت میں لگ گئیں، تازہ دم، جابر وظالم حکومت اپنے مبلغوں اور مشنریوں کو مادی قوت پہنچانے لگی، جس کا یہ اثر ہوا کہ مغربی تہذیب وتمدن عوام میں غیر معمولی تیزی کے ساتھ پھیلنے لگا، اور مسلمانوں کے عقائد واخلاق تہذیب ومعاشرت میں اس کے اثرات داخل ہونے لگے تو غیور علماء ان اثرات کے زائل کرنے کی فکر میں لگ گئے، انہوں نے ضروری سمجھا کہ اسلام کے قلعے تعمیر کئے جائیں، اور ان میں اسلام کے داعی اور مبلغ تیار کئے جائیں اور عیسائیت کا علمی طور پر جواب دیا جائے اور اسلامی تہذیب ومعاشرت کی حفاظت کی جائے اور اسلامی اقدار کے رہے سہے آثار کو باقی رکھاجائے، ان علماء نے ایک عظیم اصلاحی اور تعلیمی تحریک چلائی۔دواسلامی قلعے : علماء کرام اور اسلام کا دردرکھنے والے حضرات نے ۱۸۵۷ء مطابق ۱۲۷۴ھ کے نو، دس سال بعد دوعظیم اسلامی مدرسوں کی بنیاد رکھی ، پہلا مدرسہ دارالعلوم دیوبند کاتھا، جو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کے ہاتھوں وجود میں آیا، اور اس کے سب سے پہلے صدر مدرس حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کے حقیقی ماموں مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی ہوئے، اس کے چھ ماہ بعد ہی دوسرا مدرسہ سہارنپور میں کھولاگیا، جس کی بنیاد حضرت سید احمد شہید کی جماعت کے ایک رکن رکین مولانا سعادت علی صاحب سہارنپوری نے رکھی، اور اس کا صدر مدرس مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی کو بنایا، جو حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری کے رشتے کے ماموں تھے، اور اس کانام’’مظاہرالعلوم‘‘ رکھا گیا، ان مدرسوں نے ایسے ایسے علماء ومشائخ پیداکئے، جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کا سر اونچا کیا، ان مدرسوں سے فاغ ہونے والے علماء نے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ ’’از مراکش تابخاک کا شعر‘‘علم دین کا علم اونچا رکھا اور اسلام کے عظیم قلعے تعمیر کئے اور اسلامی اقدار اور تہذیب وتمدن کی نہ صرف یہ کہ حفاظت کی بلکہ ان کو بلند وبالا کیا۔ (۱) (۱) دارالعلوم دیوبند اور اس کی افادیت اور اس بارے میں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی کے کارناموں کے متعلق قاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند لکھتے ہیں۔=ممتاز علمی ودینی شخصیتیں :