حکایات خلیل حصہ اول - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مولانا کا ایک خواب اور حضرت رائپوری کاانتقال : حضرت مولانا کے ہمدردوں اور تعاون کرنے والوں میں حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائپوری کانام نامی سر فہرست ہے آپ نے حضرت مولانا کا ہر موقع پر ساتھ دیا، مدرسہ کی صدر مدرسی کے دور میں ایسے ایسے مشکل لمحات آئے کہ بڑے سے بڑے تعلق والوں نے ساتھ چھوڑدیا مگر حضرت رائپوری کی ذات گرامی ایسی تھی جس نے مشکل سے مشکل وقت میںبھی ساتھ دیا ، اس لئے ان کا یہ احسان نہ صرف یہ کہ حضرت مولانا پر تھا بلکہ مظاہر علوم پر بھی تھا کہ ان کی بروقت کوششوں، ہمدردیوں، تعاون کی بدولت مدرسہ تباہی سے محفوظ رہا، حضرت مولانا کو مدرسہ سے علیحدہ نہ ہونے دیا، آپ کو مدرسہ کا ناظم بنایا، ناظم کے بعد سر پرست مقرر کیا اور ہر ہر موقع پر آپ کی ہمت افزائی کی، حضرت رائپوری کی ذات اور ان کا وجود حضرت مولانا کے لئے ، مدرسہ کے لئے، دین اور اہل دین کے لئے بڑا ہی مغتنم تھا مگر تقدیر الٰہی کسی کی پابند نہیں حضرت رائپوری کا وقت موعود آگیا اور مدرسہ ان کی سرپرستی سے محروم ہوگیا۔ انتقال سے صرف ایک شب پہلے حضرت مولانا نے ایک خواب دیکھا کہ: ’’آفتاب غروب ہوگیا اور دنیا میں اندھیرا چھاگیا۔‘‘ حضرت مولانا حسب معمول تہجد کے وقت اٹھے اور نفلوں سے فارغ ہوکر متفکر بیٹھ گئے، اہلیہ محترمہ نے پوچھا آج عادت کے موافق آپ نفلوں کے بعد لیٹے کیوں نہیں، اور طبیعت کچھ فکر مند معلوم ہوتی ہے کیا بات ہے؟ آپ نے اپنا خواب بیان کیا اور افسردہ ہوکر کہا: ’’اس کی تعبیر ایک تو یہ ہے کہ مولانا محمود حسن صاحب مالٹا میں محبوس ہیں ، دوسرے مجھ کو یہ اندیشہ ہے کہ کہیں شاہ عبدالرحیم صاحب کی حالت بہت نازک نہ ہو۔‘‘ صبح ہوئی تو حضرت مولانا پیلوں روانہ ہوگئے جہاں حضرت رائپوری کا تبدیلی آب وہوا کے لئے قیام تھا، بعد مغرب حضرت رائپوری نے فرمایا آج عشاء کی نماز ذرا سویرے پڑھ لیجئو، چنانچہ یہ سمجھ کر کہ آرام کی خواہش ہوگی نماز اول وقت پڑھ لی گئی اور آپ چارپائی پر لیٹ رہے، حضرت مولانا دوسرے کمرے میں جاکر لیٹ گئے، دفعۃ حضرت رائپوری کو بے چینی شروع ہوئی، حضرت مولانا اپنے کمرے سے لپک کر قریب آئے، حضرت رائپوری نے حضرت مولانا کو محبت بھری نظروں سے دیکھا اور آپ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے سینہ پر رکھ لیا، حضرت مولانا نے پڑھنا شروع کیااور اسی حالت میں حضرت رائپوری کا وصال ہوگیا، اس وقت شب کے ۱۱ بج کر ۱۹ منٹ ہورہے تھے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ صبح کو جنازہ رائے پور لیجایا گیا اور مسجد کے جنوب کی جانب علم وعمل کا یہ آفتاب سپردخاک کردیاگیا۔{یَآاَیَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُo اِرْجِعِیْ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً o فَادْخُلِیْ فِیْ عِبَادِیْ وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْo}حضرت مولانا محمود حسن صاحب کی مالٹا سے واپسی اور ملاقات :