ناظرین! جھوٹ کو سچ کرنے والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔
قاضی صاحب کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ مجدد سرہندی کی کتاب سے مرزاقادیانی نے دو مختلف حوالے درج کئے ہیں۔
اوّل… کثرت مکالمہ مخاطبہ والا محدث کہلاتا ہے۔ (براہین، ازالہ، تحفہ بغداد)
دوم… جس پر امور غیبیہ بکثرت ظاہر ہوں نبی کہلاتا ہے۔ (حقیقت الوحی)
گویا قاضی صاحب کے نزدیک محدث پر بکثرت امور غیبیہ کا اظہار نہیں ہوتا اور آیت ’’عالم الغیب فلا یظہرہ علے غیبیہ احدا الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ صرف (نبیوں اور) رسولوں کے متعلق ہے۔ (رسالہ مذکور ص۲۵)
قاضی جی کے برعکس: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزاقادیانی نے حقیقت الوحی میں بعینہ وہی حوالہ درج کیا ہے جو اس سے پہلے براہین احمدیہ، ازالہ اوہام اور تحفہ بغداد میں درج کر چکے تھے اور تبدیلی دعویٰ کی وجہ سے خلق خدا کو فریب دینے کے لئے حقیقت الوحی میں محدث کی جگہ نبی لکھا ہے اور بکثرت امور غیبیہ کا لفظ (جو حقیقت الوحی میں ہے لیکن پہلے تین حوالوں میں نہیں تھا) جس کی بناء پر قاضی صاحب دو حوالے بتاتے ہیں۔ صرف کثرت مکالمہ مخاطبہ کی تشریح ہے۔‘‘
ہمارے دعویٰ کے دلائل حسب ذیل ہیں۔
اوّل… قاضی صاحب کا دعویٰ یہ ہے کہ محدث کو امور غیبیہ پر اطلاع نہیں دی جاتی اور آیت کریمہ ’’الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ صرف انبیاء کے متعلق ہے۔ لیکن مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ محدث کو علوم غیبیہ کامل طور پر دئیے جاتے ہیں اور آیت مذکور میں محدث بلکہ مجدد بھی شامل ہیں۔ مرزاقادیانی کے الفاظ یہ ہیں کہ قرآن شریف میں آتا ہے۔ ’’لا یظہر علی غیبہ احد الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ یعنی کامل طور پر غیب کا بیان کرنا صرف رسول کا کام ہے۔ دوسرے کا یہ مرتبہ عطا نہیں ہوتا۔ رسولوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو خداتعالیٰ کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں۔ خواہ وہ نبی ہوں یا رسول یا محدث۔ (آئینہ کمالات ص۳۲۲، خزائن ج۵ ص ایضاً)
قاضی جی فرمائیے! آپ سچے ہیں یا مرزاقادیانی ؎
خوش نوایان چمن کو غیب سے مژدہ ملا
صیاد اپنے دام میں خود مبتلا ہونے کو ہے
دوم… ہم مرزائی جماعت پر اتمام حجت اور جھوٹے کو گھر تک پہنچانے کے لئے یہ بتانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے نزدیک کثرت مکالمہ مخاطبہ اور بکثرت امور غیبیہ پر