ایڈیٹر صاحب ؎
یہاں پگڑی اچھلتی ہے اسے میخانہ کہتے ہیں
سوم… سب سے اہم اور سب سے بنیادی امر یہ ہے کہ یہ حدیث روایات شیعہ سے ہے اور شیعی نقطہ نگاہ سے اس حدیث کا مطلب وہ نہیں جو ایڈیٹر پیغام صلح لے رہے ہیں کہ بارہ خلفاء سے مراد بارہ مجدد ہیں اور مجدد ہر صدی کے سر پر آتا ہے۔ لہٰذا دوسری صدی سے تیرھویں صدی تک ۱۲مجدد اور چودھویںصدی کے سر پر مسیح موعود کا آنا ثابت ہوا۔ شیعہ حضرات کی حدیث کی تشریح کے لئے سنی روایات سے تمسک؟
تمہیں کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے؟
ایڈیٹر صاحب! غور سے سنئے۔ شیعہ حضرات آپ کے صد سالہ مجدد سے ناآشنا ہیں۔ ان کے ہاں ۱۲خلفاء سے مراد وہی بارہ امام ہیں جن کو وہ امام معصوم قرار دیتے اور اپنے آپ کو امامیہ اور اثنا عشریہ کہلاتے ہیں۔ ان بارہ اماموں سے پہلے امام مولا علیؓ اور آخری امام حسن عسکری کے صاحبزادے امام محمد مہدی (مولود شعبان ۲۵۲ھ) ہیں۔ جو امام غائب کے نام سے مشہور ہیں اور قیامت کے قریب ظہور فرمائیں گے۔ کہئے؟ یہ نقطۂ نگاہ آپ کو منظور ہے؟ اور شیعہ کی یہ حدیث ان کی تشریح کے مطابق آپ کو مفید ہے؟ اور کیا اس حدیث سے مسیح موعود کا چودھویں صدی کے سر پر آنا ثابت ہوگیا؟ اور مرزاقادیانی سے ہمارا جھوٹ کا الزام دور ہوگیا؟ یاد رکھئے ؎
شیشہ ہے جام ہے نہ خم اصل تو رونقیں ہیں گم
لاکھ سجارہے ہو تم بزم ابھی سجی نہیں
چہارم… اس حدیث میں بارہ خلفاء کے بعد مسیح عیسیٰ ابن مریم کی تشریف آوری کا وعدہ دیاگیا ہے۔ شیعہ نقطہ نگاہ سے بارھویں امام محمد مہدی ہیں اور ان کے بعد مسیح ابن مریم، نتیجہ صاف ہے کہ امام مہدی اور مسیح موعود ایک نہیں بلکہ دو شخصیتیں ہیں۔
کیاآپ یہ ماننے کو تیار ہیں کہ امام مہدی اور ہیں، اور مسیح موعود اور، جو امام مہدی کے بعد تشریف لائیں گے۔
مرزائی دوستو! غور کیجئے آپ کے ایڈیٹر نے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا۔ مرزاقادیانی سے ہمارا الزام دورکرنے کے لئے جو حدیث پیش کی تھی اس کے چکر میں کیسے پھنسے ہیں؟ اب آپ کا فرض ہے کہ اپنے ایڈیٹر کو مجبور کیجئے کہ وہ اس حدیث پر ہمارے اعتراض دور کرے اور اس حدیث کے لازمی نتائج تسلیم کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو پھر عدل وانصاف کا تقاضا یہ ہے کہ آپ اس