ان میں سے کچھ جاہل ایمان رکھتے ہیں اور جو انہیں اس حکومت کے تئیں وفاداری سے روکتا ہے۔
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۱)
اسی کتاب میں وہ لکھتا ہے: ’’مجھے یقین ہے کہ جیسے جیسے میرے پیروؤں کی تعداد بڑھے گی جہاد پر ایمان رکھنے والون کی تعداد میں کمی ہوگی۔ کیونکہ میرے مسیح اور مہدی ہونے پر ایمان لانے کے بعد جہاد سے انکار لازمی ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۹)
ایک دوسری عبارت میں وہ لکھتا ہے: ’’میں نے عربی، فارسی اور اردو میں درجنوں کتابیں لکھی ہیں ۔ جن میں میں نے وضاحت کی ہے انگریزی حکومت کے خلاف، جو ہمارے محسن ومربی ہے۔ جہاد بنیادی طور سے ناجائز ہے۔ اس کے برخلاف ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ پوری وفاداری کے ساتھ اس حکومت کی اطاعت کریں۔ ان کتابوں میں چھپائی پر میں نے بڑی بڑی رقمیں خرچ کی ہیں اور انہیں اسلامی ممالک میں بھجوایا ہے اور مجھے معلوم ہے کہ ان کتابوں نے اس ملک (ہندوستان) کے باشندوں پر نمایاں اثر چھوڑا ہے۔ میرے پیروؤں نے حقیقتاً ایک ایسے فرقے کی تشکیل کی ہے جس کے دل اس حکومت کے تئیں اخلاص اور وفاداری سے معمور ہیں۔ وہ انتہائی طور سے وفادار ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس ملک کے لئے ایک برکت ہیں اور اس حکومت کے وفادار ہیں اور اس کی خدمت میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔‘‘
(انگریزی حکومت کے نام غلام احمد قادیانی کے تحریر کردہ ایک خط سے، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶،۳۶۷)
مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’میں اپنا یہ کام مکہ یا مدینہ میں ٹھیک طور سے نہیں کر سکتا۔ نہ ہی یونان، شام، ایران یا کابل میں۔ لیکن میں یہ اس حکومت کے تحت کر سکتا ہوں۔ جس کی عظمت ونصرت کے لئے میں ہمیشہ دعاء کرتا ہوں۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۴ ص۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
وہ آگے کہتا ہے: ’’سو تھوڑا غور وفکر کرو۔ اگر تم اس حکومت کے سائے کو چھوڑ دو گے تو روئے زمین پر کون سی جگہ تمہیں پناہ ملے گی؟ کسی ایک حکومت کا نام بتاؤ۔ تمہیں اپنی حفاظت میں لینا قبول کرے۔ اسلامی حکومتوں میں سے ہر ایک تمہارے وجود پر سخت غضبناک ہے۔ تمہارے خاتمہ کے لئے منصوبہ بنا رہا ہے اور بے خبری میں حملہ کرنے کے لئے منتظر ہے۔ کیونکہ ان کی نظر میں تم کافر ومرتد ہوگئے ہو۔ لہٰذا اس نعمت الٰہیہ (انگریزی حکومت کا وجود) کو قبول کرو اور اس کی قدر کرو اور یقینی طور سے جان لو کہ اﷲتعالیٰ نے اس ملک میں انگریزی حکومت صرف تمہاری بھلائی اور تمہارے مفاد کے لئے قائم کی ہے۔ اگر اس حکومت پر کوئی آفت آتی ہے تو وہ آفت تم پر بھی نازل ہوگی۔ اگر تم میرے قول کی صداقت کا ثبوت چاہتے ہو تو کسی دوسری حکومت کے زیرسایہ رہ