۷… ’’مجھ اسہال کی بیماری ہے اور ہر روز کئی کئی دست آتے ہیں۔‘‘
(منظور الٰہی ج۲ ص۳۴۹)
۸… ایک مرید کو لکھتے ہیں کہ: ’’دوران سر کی بہت شدت ہوگئی ہے۔ پیروں پر بوجھ دے کر پاخانہ پھرنے سے سر چکراتا ہے۔ اس لئے ایک انگریزی وضع کا پاخانہ لیتے آویں۔‘‘
(خطوط امام بنام غلام ص۶)
۹… ’’ایک مرتبہ میں قولنج زہیری میں مبتلا ہوگیا اور ۱۶دن پاخانہ کی راہ سے خون آتا رہا اور اتنا درد تھا کہ بیان سے باہر ہے۔‘‘ (حیات النبی ص۱۴۶)
۱۰… ’’مجھے ہمیشہ دو بیماریاں چلی آرہی ہیں۔ ایک مراق، دوم کثرت بول۔‘‘
(کشف الظنون ص۴۸، بحوالہ ریویو)
۱۱… ’’میں نے کئی دفعہ حضرت مسیح موعود کو فرماتے سنا ہے کہ مجھے ہسٹیریا ہے۔‘‘
(سیرۃ المہدی ج۲ ص۵۵)
۱۲… ’’حضرت اقدس نے فرمایا کہ مجھے دق اور سل کی بیماری ہوگئی تھی۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۵۵)
۱۳… ’’میں نے والدہ صاحبہ سے پوچھا کہ حضرت صاحب کو دودھ ہضم ہو جاتا تھا؟ فرمایا ہضم تو نہیں ہوتا تھا مگر پی لیتے تھے۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج اوّل ص۵۰)
۱۴… ’’چونکہ حضرت کو پیشاب جلد جلد آتا ہے۔ اس لئے ریشمی ازاربند رکھتے ہیں۔ تاکہ جلدی کھل جائے۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج اوّل ص۵۵)
۱۵… ’’حضرت مرزاصاحب کی تمام تکالیف مثلاً دوران سر،درد سر، کمی خواب، تشنج دل، بدہضمی، اسہال، کثرت بول اور مراق وغیرہ کا ایک ہی باعث تھا۔ یعنی عصبی کمزوری۔‘‘
(ریویو مئی ۱۹۲۷ئ)
ناظرین!مرزاقادیانی کی بیماریاں دیکھئے اور مرزائی دوستوں سے پوچھئے کیا ایسا دائم المریض آدمی بار نبوت اور اس کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآہوسکتا ہے۔ کیا سلسلہ انبیاء میں ایسی کوئی مثال دکھا سکتے ہو اور سوچ کر بتاؤ کہ کیا مراقی نبی ہوسکتا ہے؟ نبوت اور مراق خوب سوچو اور سوچ کر جواب دو۔ یہی وجہ تھی کہ مرزاقادیانی کو عمدہ غذا مثلاً مرغ، بٹیر، مچھلی، پرندوں کا گوشت، پھل وغیرہ کے علاوہ مقوی ادویہ استعمال کرنی پڑتی تھیں۔ مثلاً بادام روغن، مشک، عنبر، مفرح