حقیقت الوحی شائع ہونے سے پہلے ہی مرزا قادیانی نے ۱۵؍اپریل کو ’’مولوی ثناء اﷲ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ‘‘ کے عنوان سے ایک اشتہار شائع کردیا۔‘‘ جس کا مضمون درج ذیل ہے۔
بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب! مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ مجھے ہمیشہ مردود، دجال، کذاب اور مفسد کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ آپ نے دنیا بھر میں میری نسبت یہی مشہور کردیا ہے کہ میں دجال، دھوکہ باز اور خائن ہوں۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا ہے۔ مگر چونکہ میں مامور خدا ہوں اورآپ مجھ پر افتراء کرکے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اور میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتے ہیں۔ پس اگر میں ایسا ہی مفتری، کذاب اور دجال ہوں جیسا کہ آپ کہتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہوجائوں گا اور اگر میں سچا ہوں تو خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ آپ کذابین کی سزا سے نہیں بچیں گے۔ پس اگر میری زندگی میں آپ پر طاعون یا ہیضہ وارد نہ ہوا تو میں خدا کی طرف سے نہیں۔ یہ کسی الہام یا وحی کی بناء پر نہیں بلکہ محض دعا کے طور پر خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا تعالیٰ سے نہایت عاجزی اور زاری سے دعا کرتا ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہے اسے بہت جلد طاعون یا ہیضہ سے مار کر دوسرے فریق کو خوش کر۔ اے میرے مولا! میں تیری رحمت اور تقدس کا دامن پکڑ کر دعا کرتا ہوں کہ ہم دونوں سے جو کاذب ہے اس کو صادق کی زندگی میں دنیا سے اٹھالے یا کسی ایسی آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ وہ اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی بقلم خود ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء (تبلیغ رسالت ج۱۰ص۱۱۸،۱۱۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹ ملخص) اور اشتہار کے دس دن بعد (اخبار بدر ۲۵؍اپریل۱۹۰۷ئ) میں اس دعا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے الہام کے ذریعہ خبر دی ہے کہ: ’’میں تیری دعا قبول کروں گا۔‘‘ (یعنی جھوٹے کو سچے کی زندگی میں ماردوںگا)
اس کے بعد جب پندرہ مئی ۱۹۰۷ء کو حقیقت الوحی شائع ہوئی تو مولوی صاحب نے مرزا قادیانی کو خط لکھا کہ کتاب بھیجئے کہ میں پڑھ کر مباہلہ کروں۔ اس کے جواب میں بدر ۱۳؍جون میں مولوی صاحب کو جواب دے دیاگیا کہ کتاب بھیجنے کا وعدہ اس صورت میں تھا جب آپ سے مباہلہ کرنے کا ارادہ تھا۔ اب چونکہ آپ کے ساتھ آخری فیصلہ کے لئے ایک دعا بصورت اشتہار شائع کردی ہے۔ یعنی ۱۵؍اپریل والا اشتہار۔ اس لئے اب نہ مباہلہ کی ضرورت رہی اور نہ کتاب بھیجنے کی۔ پھر اخبار بدر ۲۲؍اگست میں یہ مضمون شائع ہوا کہ: ’’حضرت اقدس نے مولوی ثناء اﷲ