ہاں تو ڈاکٹر صاحب نے مرزاقادیانی سے علیحدہ ہوکر خدمت اسلام اور تردید مرزا میں چند بے نظیر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ دو تین سال اسی حال میں گذر گئے۔ ڈاکٹر صاحب الہامات مرزا کی قلعی کھولتے ہوئے اور مرزاقادیانی ان کی مذمت میں ورق سیاہ کرتے رہے۔ بالآخر ڈاکٹر صاحب موصوف نے نہایت تحدی کے ساتھ یہ اعلان کر دیا کہ میں بھی ملہم ہوں اور خداتعالیٰ نے مجھے الہام کیا ہے کہ تو صادق اور مرزا کاذب، توحق پر اور مرزاقادیانی باطل پر ہے۔
اور میرے صادق ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ مرزاقادیانی میری زندگی میں ہلاک ہو جائے گا۔ اس کے بالمقابل مرزاقادیانی نے بھی الہام شائع کر دیا کہ عبدالحکیم میرے سامنے نیست ونابود ہوجائے گا اور خداتعالیٰ میری عمر میں اضافہ کرے گا۔ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس مقام پر مرزاقادیانی کا وہ اشتہار درج کر دیں۔ جس میں مرزاقادیانی نے ڈاکٹر صاحب کا الہام نقل کرتے ہوئے بالمقابل اپنا الہام درج فرمایا ہے۔
’’خدا سچے کا حامی ہو‘‘
’’اس امر سے اکثر لوگ واقف ہوںگے کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خاں صاحب جو تقریباً بیس برس تک میرے مریدوں میں داخل رہے۔ چند دنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکر سخت مخالف ہوگئے ہیں اور اپنے رسالہ المسیح الدجال میں میرا نام کذاب، مکار، شیطان، دجال، شریر، حرام خور رکھا ہے اور مجھے خائن اور شکم پرست اور نفس پرست اور مفسد اور مفتری اور خدا پر افتراء کرنے والا قرار دیا ہے اور کوئی ایسا عیب نہیں ہے جو میرے ذمہ نہیںی لگایا۔ گویا جب سے دنیا پیدا ہوئی ہے۔ ان تمام بدیوں کا مجموعہ میرے سوا کوئی نہیں گذرا۔ (بیس سالہ تجربہ ہوگا؟) اور پھر اسی پر کفائت نہیں کی۔ بلکہ پنجاب کے بڑے بڑے شہروں کا دورہ کر کے میری عیب شماری کے بارہ میں لیکچر دئیے اور لاہور، امرتسر، پٹیالہ اور دوسرے مقامات میں انواع واقسام کی بدیاں عام جلسوں میں میرے ذمہ لگائیں اور میرے وجود کو دنیا کے لئے ایک خطرناک اور شیطان سے بدتر ظاہر کر کے ہر ایک لیکچر میں مجھ پر ہنسی اور ٹھٹھا اڑایا۔ غرض ہم نے اس کے ہاتھوں وہ دکھ اٹھایا جس کے بیان کی حاجت نہیں اور پھر میاں عبدالحکیم صاحب نے اسی پربس نہیں کی بلکہ ہر ایک لیکچر میں یہ پیش گوئی بھی صدہا آدمیوں کے سامنے شائع کی کہ مجھے خدا نے الہام کیا ہے کہ یہ شخص (مرزاقادیانی) تین سال کے عرصہ میں فنا ہو جائے گا۔ کیونکہ یہ مفتری وکذاب ہے۔ میں نے اس کی پیش گوئیوں پر صبر کیا۔ مگر آج مورخہ ۴؍اگست ۱۹۰۶ء کو اس نے ایک خط ہمارے دوست فاضل جلیل مولوی نورالدین صاحب کو لکھا ہے کہ ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء کو خداتعالیٰ نے اس شخص یعنی مرزاقادیانی کے ہلاک ہونے