مرزائی ترقی کا راز
چندہ کے علاوہ دوسرا فائدہ مرزاقادیانی کو یہ ہوا کہ کمزور ایمان اور تو ہم پرست لوگ طاعون کا زور دیکھ کر دھڑا دھڑ مرزائی ہونے لگ گئے۔ خیال تھا کہ شاید اس طرح بچ جائیں۔ جیسا کہ اعلان ہورہا تھا کہ حوالہ ملاحظہ فرمائیے۔
صاحبزادہ صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’اگر اشاعت سلسلہ کی ترقی کا بغور مطالعہ کیاجائے تو صاف نظر آتا ہے کہ جس سرعت کے ساتھ طاعون کے زمانہ میں سلسلہ کی ترقی ہوئی۔ ایسی سرعت آج تک کسی زمانہ میں نہیں ہوئی۔ نہ طاعون کے پہلے نہ بعد۔‘‘
خلیفہ قادیان کا بیان
’’کہ جن دنوں اس بیماری کا پنجاب میں زور تھا ان دنوں میں بعض اوقات پانچ پانچ سو آدمیوں (بلکہ ہزار ہزار الفضل مورخہ ۹؍مارچ ۱۹۱۸ئ) کی بیعت کے خطوط ایک ایک دن میں حضرت مرزاقادیانی کی خدمت میں پہنچتے تھے۔‘‘ (سیرۃ المہدی ج۲ ص۴۷)
مرزائی دوستو! کیا یہ سارے آدمی علیٰ وجہہ البصیرت مرزائی ہوئے تھے یا محض وہم پرستی اور بھیڑ چال کے طور پر؟
طاعون کب جائے گی
مرزاقادیانی نے فرمایا تھا کہ: ’’ان اﷲ لا یغیر ما بقوم حتیٰ یغیروا ما بانفسہم یعنی خدا تعالیٰ اس بلائے طاعون کو ہرگز دور نہیں کرے گا۔ جب تک کہ لوگ ان خیالات کو دور نہ کر لیں۔ جو ان کے دلوں میں ہیں۔ یعنی جب تک وہ خدا کے رسول اور مامور (یعنی مرزاقادیانی) کو نہ مان لیں۔ تب تک طاعون دور نہیں ہوگی۔‘‘
(دافع البلاء ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۲۵ ملخص)
مرزائی دوستو! کیا ایسا ہوا کیا طاعون دور ہونے سے پہلے ساری دنیا نہ سہی سارا پنجاب یا سارا قادیان مرزاقادیانی پر ایمان لے آیا تھا؟ اگر اس سے پہلے طاعون چلی گئی تو الہام کیسے سچا ہوا۔
ناظرین! ہم معافی چاہتے ہیں کہ یہ باب خلاف توقع طوالت پکڑ گیا۔ اگرچہ یہ مضمون ہنوز تشنۂ تکمیل ہے۔ تاہم اس پر کفایت کرتے ہیں۔ آپ اس پیش گوئی کی ابتداء اور انتہاء کے علاوہ اس سلسلہ میں مرزاقادیانی کی ہیراپھیری اور دجل وفریب ملاحظہ فرمائیے اور انصاف کیجئے