۵… خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے یہ نکاح کر دیا ہے جس کا ظہور ہوکر رہے گا۔ کوئی اس کو روک نہیں سکتا۔
(ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵، انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸)
مرض الموت میں دوبارہ الہام مرزاقادیانی ایک دفعہ بقول خود اتنے بیمار ہوئے کہ موت سامنے تھی اور وصیت بھی کر دی۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں۔ میں نے اس وقت خیال کیا کہ شاید اس نکاح والے الہام کا کچھ اور معنی ہو۔ تو مجھے فوراً الہام ہوا کہ:
۶… ’’الحق من ربک فلاتکن من الممترین‘‘ یعنی یہ الہام حق ہے۔ تو شک کیوں کرتا ہے۔ (ازالہ اوہام ص۳۹۸، خزائن ج۳ ص۳۰۶)
سرکاری عدالت میں الہام کا تذکرہ
مرزاقادیانی پر ایک مقدمہ چل رہا تھا۔ عدالت میں جرح کے دوران میں محمدی بیگم کا ذکر آگیا تو مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ:
۷… یہ عورت اگرچہ میرے ساتھ بیاہی نہیں گئی۔ مگر اس کے ساتھ میرا بیاہ ضرور ہوگا۔ تم آج ہنس رہے ہو۔ لیکن وہ وقت آنے والا ہے کہ تم سب نادم ہوںگے۔
۸… قادیانی اخبار الحکم کے ایڈیٹر کا بیان ہے کہ جب حضرت صاحب کمرہ عدالت سے باہر تشریف لائے تو فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے۔ پیش گوئی پورا ہونے کا وقت قریب ہے۔ نیز فرمایا کہ اگر ہم ہزارروپیہ خرچ کر کے عدالتی کاغذات میں الہام لکھانا چاہتے تو ناممکن تھا۔ اب تو تین ڈپٹی بھی اس الہام پر گواہ ہوگئے ہیں۔ جب پیش گوئی پوری ہوگی تو ان ڈپٹیوں پر خوب اثر پڑے گا۱؎۔ (ملفوظات احمدیہ ج۲ ص۲۴۵،۲۴۶)
دعابدرگاہ خدا
اور سنئے مرزاقادیانی ہر طرف سے مایوس اور طعن وتشنیع سے گھبرا کر حکم الحاکمین کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ:
۹… ’’اے خدائے قادر وعلیم اگر اس عورت کا میرے نکاح میں آنا تیرا الہام
۱؎ افسوس کہ یہ وقت نہ آیا اور مرزاقادیانی باحسرت وہیں راہی ملک عدم ہوگئے۔