لیکھرامی الہام
پنڈت لیکھرام پشاوری ایک سر پھرا آریہ تھا۔ جب تک زندہ رہا نہ آرام سے بیٹھا نہ مرزاقادیانی کو بیٹھنے دیا۔ اس نے مرزاقادیانی کی براہین کے جواب میں تکذیب براہین ایک کتاب بھی لکھی تھی۔ مرزاقادیانی عام طور معجزہ نمائی کا اعلان کیا کرتے تھے۔ لیکن جب کوئی اس کے لئے تیار ہوتا تو ایسی پیچ درپیچ شرطیں لگاتے کہ مخالف کے لئے ان کا تسلیم کرنا ناممکن ہوتا اور اس فن میں آنجناب کو کمال تمام حاصل تھا۔ لیکن لیکھرام ان تمام شرائط کو مانتا ہوا قادیان بھی پہنچ گیا تھا۔ مگر مقابلہ نہ ہوا۔ غرض یہ شخص مرزاقادیانی کا بڑا سخت جانی دشمن تھا۔ مرزاقادیانی نے اس کے ساتھ مباہلہ بھی کیا۔ جس میں ناکام ہوئے تھے۔ بالآخر اس سے تنگ آکر مرزاقادیانی نے ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء کو مندرجہ ذیل الہام شائع کر دیا۔
اصل الہام… صرف خارق عادت عذاب
’’واضح ہو کہ لیکھرام نے بڑی دلیری سے اس عاجز کو کارڈ لکھا ہے کہ میری نسبت جو پیش گوئی چاہو شائع کر دو۔ سو اس کی نسبت جب توجہ کی گئی تو الہام ہوا۔ ’’عجل جسد لہ خوار لہ نصب وعذاب‘‘ یعنی یہ صرف بے جان گوسالہ ہے۔ جس کے اندر سے ایک مکروہ آواز نکل رہی ہے اور اس کے لئے سزا رنج اور عذاب مقدر ہے۔ جو ضرور اس کو مل کر رہے گا۔ اس کے بعد آج مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء کو اس عذاب کا وقت معلوم کرنے کے لئے توجہ کی گئی تو خداوند کریم نے مجھ پر ظاہر کیا کہ آج کی تاریخ سے چھ برس کے عرصہ میں یہ شخص عذاب شدید میں مبتلا ہوجائے گا۔ سو میں اب تمام مسلمانوں، آریوں اورعیسائیوں کو مطلع کرتا ہوں کہ اگر اس شخص پر آج کی تاریخ سے ۶برس تک کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت نہ ہو تو میں جھوٹا۔‘‘ (سراج منیر ص۱۲، خزائن ج۱۲ ص۱۵،۱۱۸)
باہمی معاہدہ
اس سے پہلے کہ ہم پنڈت جی کے قتل کا ذکر کریں۔ ضروری ہے کہ ان دونوں (یعنی مرزاوپنڈت) کے باہمی معاہدہ کو بھی درج کر دیں۔ جو اس سلسلہ میں ہوا تھا۔ اس کا بنیادی فقرہ یہ تھا کہ ہماری سچائی کی صورت میں چوٹی کٹا کر اور رشتہ بے سود زنار کو توڑ کر لا الہ الا اﷲ کی توحید اور محمد رسول اﷲ کی کامل رہبری کو تسلیم کرنا۔ (یعنی مسلمان ہونا) ہوگا۔
(شحنہ حق ص۳۷، خزائن ج۲ ص۳۷۵)