مسلمانوں نے مرزاقادیانی سے مناظرہ کی طرح ڈال کر مولانا بٹالوی کو لاہور سے لدھیانہ بلایا اور مناظرہ مقرر ہوا۔ کئی دن مناظرہ کے سلسلہ میں خط وکتابت اور تبادلہ خیالات ہوتا رہا۔ ڈپٹی کمشنر لدھیانہ نے شہر کی فضا کو مکدر ہوتے دیکھ کر ہر دو صاحبان کو لدھیانہ سے چلے جانے کا حکم دے دیا۔ جس پر مولانا بٹالوی تولدھیانہ سے لاہور تشریف لے آئے۔لدھیانہ سے اخراج کا حکم اور خاندانی غداریوں کا سہارا
لیکن مرزاقادیانی نے فوراً ڈپٹی کمشنر کے نام ایک مفصل خط لکھا۔ جس میں ان تمام خدمات کا تذکرہ کیا جو مرزاقادیانی کے خاندان نے سرکار انگریزی کے استحکام کے سلسلہ میں کی تھیں اور اس خط میں ان تمام چھٹیوں کو درج بھی کیا۔ جو مرزاقادیانی کے خاندان کو (ملکی غداری) کے صلہ میں انگریز حکام کی طرف سے عطاء ہوئی تھیں اور ان تمام خدمات کا واسطہ دے کر لدھیانہ میں ٹھہرنے کی اجازت مانگی جو منظور ہوگئی اور مرزاقادیانی لدھیانہ ہی رہے۔ روایت ملاحظہ فرمائیے۔ مرزاقادیانی کے صحابی سید میرعنایت علی شاہ لدھیانوی اس مناظرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے راوی ہیں۔
’’محرم بھی قریب تھا۔ پولیس کپتان اور ڈپٹی کمشنر لدھیانہ نے باہمی تجویز کی کہ ایسا نہ ہو کہ اس مباحثہ کے نتیجہ میں فساد ہو جائے۔ اس لئے حضرت صاحب اور مولوی صاحب کو رخصت کرنے کے لئے ڈپٹی دلاور علی اور کرم بخش تھانیدار کو مقرر کیا۔ پہلے وہ مولوی صاحب کو رخصت کر آئے۔ پھر وہ حضرت صاحب کے پاس آئے تو مرزاقادیانی نے کہا کہ ہمارے بچے بیمار ہیں۔ ہم سفر نہیں کر سکتے۔ اس کے جواب میں ڈپٹی دلاور علی نے کہا کہ اچھا میں بھی صاحب کے پاس آپ کی سفارش کروں گا۔ (یوں بھی مولوی صاحب کے چلے جانے سے خطرہ ٹل گیا ہوگا) اس کے بعد حضور نے ایک پرچہ معہ نقول اسناد خاندانی ڈپٹی کو بھیجا۔ جب وہ پرچہ اور چھٹیاں مسٹر چیوٹس ڈپٹی کمشنر کے پاس پہنچیں تو انہوں نے فوراً ایس۔پی صاحب کے نام حکم لکھا کہ مرزاقادیانی مولوی نہیں۔ بلکہ رئیس ہیں۔ اسی وقت جواب دیا جائے کہ جب تک مرزاقادیانی کا دل چاہے لدھیانہ میں رہیں۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۴؍جون ۱۹۴۲ء ص۳)
اس تفصیلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کو لدھیانہ سے اخراج کا حکم ملا۔ جبھی تو انہیں یہ سارے پاپڑ بیلنے پڑے۔ لیکن ان کی راست گفتاری ملاحظہ ہو کہ ازالہ اوہام میں اپنے قلم سے تحریر فرماتے ہیں کہ مجھے لدھیانہ بدری کا حکم ہوا ہی نہیں۔
ناظرین! یہ ہے مناظرہ لدھیانہ کا انجام اور مسیح قادیان کی سیاست کہ اپنے ملک میں