رہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی اس لڑکے کی وفات پر مریدوں کو تسلی دینے کے لئے ایک تقریر کی جو ’’حقانی تقریر بروفات بشیر‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور سبز کاغذوں پر شائع ہونے کی وجہ سے سبز اشتہار بھی کہا جاتا ہے۔ اس تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ: ’’الہام مذکورہ میں دراصل دو لڑکوں کی بشارت دی گئی تھی۔ ایک وہ جو مرگیا اور ایک مصلح موعود جو آئندہ بہت جلد پیدا ہوگا۔ یہ میری غلطی تھی کہ میں نے اس الہام سے ایک ہی لڑکا سمجھا وغیرہ وغیرہ۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۳)
اجتہادی غلطی کا عذر
نیز معترضین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ: ’’پسر موعود کی صفت میں یہ فقرہ بھی تھا کہ وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا۔ جس سے سمجھا جاتا ہے کہ وہ چوتھا لڑکا یا بچہ ہوگا۔ مگر پہلے بشیر کے وقت تو کوئی تین موجود نہ تھے۔ جن کو وہ چار کرتا۔ ہاں ہم نے اپنے اجتہاد سے ظنی طور پر خیال کیا تھا کہ شاید یہی لڑکا مبارک موعود ہو، سو غلطی ہمارے اجتہاد کی ہے۔ نہ خدائی الہام کی۔‘‘
(تریاق القلوب ص۲۴۱،۲۴۲، خزائن ج۱۵ ص۳۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۷۲)
مرزاقادیانی کی الہامی شان… نبی کی اجتہادی غلطی کی فوری اصلاح ناظرین! مرزاقادیانی نے اس مقام پر اجتہادی غلطی کا عذر کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آگے جانے سے پہلے آپ کو یہ بھی بتادیں کہ مرزاقادیانی اجتہادی غلطی کو کیا جانتے ہیں اور ان کی شان کیا تھی۔ پس غور سے سنئے اور یاد رکھئے مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’مجھے اس خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں اپنے الہامات پر ایسا ہی ایمان رکھتا ہوں جیسے قرآن مقدس پر اور جیسے آفتاب اور مہتاب کے وجود پر اور جیسے دو اور دوچار پر۔ ہاں جب میں اپنی طرف سے کوئی اجتہاد کروں یا اپنی طرف سے کسی الہام کا معنی کروں تو ممکن ہے کہ کبھی اس معنی میں غلطی بھی کھا جاؤں۔ مگر اس غلطی پر قائم نہیں رکھا جاتا اور خدا کی رحمت جلد تر مجھے حقیقی انکشاف کی راہ دکھا دیتی ہے اور میری روح خدا کے فرشتوں کی گود میں پرورش پاتی ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۸ ص۶۴،۶۵، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۵۴،۱۵۵، اشتہار نمبر۲۰۸)
نوٹ: مرزاقادیانی کی یہ بات معقول ہے۔ واقعی خدا کا فرض ہے کہ اپنے انبیاء کو اس قسم کی غلطی سے فوراً اطلاع کرے۔ کیونکہ الہام غلط نکلنے کی صورت میں ملہم یعنی پیغمبر اور ملہم یعنی خدا دونوں کو ہتک ہے۔
مرزاقادیانی! اگر آپ کی شان یہی ہے تو اس معاملہ میں یہ غلطی درغلطی کیوں؟
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا