۳… ’’جب آپ تعلیم سے فارغ ہوئے تو اس وقت حکومت برطانیہ پنجاب میں مستحکم ہو چکی تھی اور لوگ سمجھ رہے تھے کہ اب اس گورنمنٹ کی ملازمت میں ہی عزت ہے۔ اس لئے شریف خاندانوں کے نوجوان اس کی ملازمت میں داخل ہو رہے تھے۔ حضرت صاحب بھی اپنے والد صاحب کے مشورہ سے سیالکوٹ بحصول ملازمت تشریف لے گئے۔‘‘ (سیرۃ مسیح ص۱۳)
نوٹ: ناظرین ذرا خلیفہ صاحب کی دونوں عبارتوں کو غور سے پڑھئے اور خلیفہ جی کی راست گفتاری کی واو دیجئے۔ پہلی عبارت کا مفہوم یہ ہے کہ مرزاقادیانی (کسی ناگفتہ حرکت) اور گھر کے طعنوں کی وجہ سے سیالکوٹ گئے اور دوسری عبارت کا مطلب یہ ہے کہ مرزاقادیانی اپنے باپ کے مشورہ سے سیالکوٹ گئے۔ خلیفہ صاحب (مرزامحمود قادیانی)! بتائیے سچ کس کو مانیں اور جھوٹ کسے کہیں؟
ملازمت اور تنخواہ
۴… اس امر میں اختلاف ہے کہ مرزاقادیانی سیالکوٹ میں کس اسامی پر ملازم ہوئے۔ لیکن یہ چیز بالکل مسلم ہے کہ تنخواہ صرف پندرہ روپے ماہوار تھی۔ لیکن مرزاقادیانی اس حقیر قلیل رقم پر مطمئن نہیں تھے اور اکثر روپیہ کمانے کی دھن میں ہی رہتے تھے۔ ذیل کے حوالہ جات ملاحظہ فرمائیے۔
مرزاقادیانی کی رشوت خوری
’’روایت کیا مولوی میر حسن صاحب سیالکوٹی نے کہ حضرت صاحب (سیالکوٹ) محلہ کشمیریاں میں جو میرے غریب خانہ کے بہت قریب ہے عمرا نامی کشمیری کے مکان میں کرایہ پر رہتے تھے۔ حاجت مند لوگ جب سرکاری کاموں کے لئے آپ کے مکان پر آتے تو آپ عمرا مذکور کے بڑے بھائی فضل الدین سے کہا کرتے تھے کہ ان لوگوں کو کہو کہ یہاں نہ آیا کریں۔ جتنا کام میرے متعلق ہوتا ہے میں کچہری میں کر آتا ہوں۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۲۷۰)
اس روایت سے جو مرزاقادیانی کے اپنے مریدوں کی ہے۔ بظاہر مرزاقادیانی رشوت وغیرہ سے صاف نظر آتے ہیں۔ لیکن مندرجہ ذیل حقائق کو نظرانداز کرنا بھی مناسب نہیں۔
۱… مرزااحمد علی اثنا عشری امرتسری اپنی کتاب (دلیل العرفان ص۱۱۲) پر کتاب ’’نکاح آسمانی اور راز ہائے پنہانی‘‘ کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’مرزاقادیانی نے اپنی ملازمت کے زمانہ میں خوب رشوتیں لیں۔‘‘ یہ روایت اگرچہ مخالفانہ ہے۔ لیکن اس پر یقین کرنے کے وجوہ موجود ہیں۔ سب سے