نیچری شخصیت سے پڑا۔ نور الدین کی پیدائش ۱۲۵۸ھ مطابق ۱۸۴۱ء بھیرہ ضلع شاہ پور میں ہوئی۔ جواب مغربی پاکستان کے علاقہ پنجاب میں سرگودھا کہلاتا ہے۔ اس نے فارسی زبان خطاطی، ابتدائی عربی کی تعلیم حاصل کی۔ ۱۸۵۸ء میں اس کا تقرر راولپنڈی کے سرکاری اسکول میں فارسی کے معلم کے طور پر ہوگیا۔ اس کے بعد ایک پرائمری اسکول میں ہیڈ ماسٹر بنا دیا گیا۔ چار سال تک اس جگہ پر کام کرنے کے بعد اس نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور اپنا پورا وقت مطالعہ میں صرف کرنے لگا۔ پھر اس نے رامپور سے لکھنؤ کا سفر کیا۔ جہاں اس نے حکیم علی حسین سے طب قدیم پڑھی۔ علی حسین کی معیت میں اس نے دو سال گذارے۔ پھر وہ حجاز چلا گیا۔ جہاں مدینہ منورہ میں اس کا رابطہ شیخ رحمت اﷲ ہندی اور شیخ عبدالغنی مجددی سے ہوا۔ اس کے بعد وہ اپنے وطن واپس آگیا۔ جہاں اس نے مناظرہ بازی میں کافی شہرت حاصل کی۔ پھر اس کا تقرر جنوبی کشمیر کے صوبہ جموں میں بطور طبیب ہوگیا۔ ۱۸۹۲ء میں اسے اس عہدہ سے برطرف کر دیا گیا۔ جموں میں قیام کے دوران اس نے مرزاغلام احمد قادیانی کے بارے میں سنا۔ پھر وہ گہرے دوست بن گئے۔ چنانچہ جب مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ لکھنی شروع کی تو حکیم نور الدین نے تصدیق براہین احمدیہ لکھی۔
پھر حکیم نے مرزاقادیانی کو نبوت کا دعویٰ کرنے کی ترغیب دینی شروع کی۔ مرزاقادیانی کے بیٹے کی کتاب (سیرت المہدی ج۱ ص۹۹ روایت ۱۰۹) میں حکیم نے لکھا کہ اس نے کہا تھا: ’’اگر اس شخص (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) نے نبی اور صاحب شریعت ہونے کا دعویٰ کیا اور قرآن کی شریعت کو منسوخ کر دیا تو میں اس کے اس فعل کی مخالفت نہیں کروں گا۔‘‘
اور جب مرزاغلام احمد قادیانی قادیان گیا تو حکیم بھی اس کے پاس وہیں پہنچ گیا اور لوگوں کی نگاہ میں مرزاقادیانی کا سب سے اہم پیرو بن گیا۔ ابتداء میں مرزاقادیانی نے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن بعد میں اس نے کہا کہ وہ مہدی معہود تھا۔ حکیم نور الدین نے اسے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرنے کے لئے آمادہ کیا اور ۱۸۹۱ء میں مرزاقادیانی نے دعویٰ کر دیا کہ وہ مسیح موعود تھا اور لکھا: ’’درحقیقت مجھے اسی طرح بھیجا گیا۔ جیسے کہ موسیٰ کلیم اﷲ کے بعد عیسیٰ کو بھیجا گیا تھا اور جب کلیم ثانی یعنی محمدؐ آئے تو اس نبی کے بعد جو اپنے اعمال میں موسیٰ سے مشابہت رکھتے تھے۔ ایک ایسے نبی کو آنا تھا جو اپنی قوت، طبیعت وخصلت میں عیسیٰ سے مماثلت رکھتا ہو۔ آخرالذکر کا نزول اتنی مدت گذرنے کے بعد ہونا چاہئے جو موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم کے درمیانی فصل کے برابر ہو۔ یعنی چودھویں صدی ہجری میں۔‘‘