مرزاغلام احمدقادیانی ۱۸۳۹ء اور یا شاید ۱۸۴۰ء میں ہندوستان میں پنجاب کے موضع قادیان میں پیدا ہوا۔ بچپن میں اس نے تھوڑی سی فارسی پڑھی اور کچھ صرف ونحو کا مطالعہ کیا۔ اس نے تھوڑی بہت طب بھی پڑھی۔ لیکن بیماریوں کی وجہ سے جو بچپن سے اس کے ساتھ لگی ہوئی تھیں اور جن میں قادیانی انسائیکلوپیڈیا کے مطابق مالیخولیا (جنون کی ایک قسم) بھی شامل تھا۔ وہ اپنی تعلیم مکمل نہ کر سکا۔
سیالکوٹ کو منتقلی
وہ نوجوان ہی تھا کہ ایک دن اسے اس کے گھر والوں نے اپنے دادا کی پنشن وصول کرلانے کے لئے بھیجا۔ جو انگریزوں نے اس کی انجام کردہ خدمات کے صلے میں اس کے لئے منظور کی تھی۔ اس کام کے لئے جاتے ہوئے اس کا ایک دوست امام الدین بھی مرزاغلام احمد قادیانی کے ساتھ ہوگیا۔ پنشن کا روپیہ وصول کرنے کے بعد مرزاقادیانی کو اس کے دوست امام الدین نے پھسلایا کہ قادیان سے باہر کچھ دیر موج اڑائی جائے۔ مرزاقادیانی اس کے جھانسے میں آگیا اور پنشن کے روپے تھوڑی ہی دیر میں اڑا دئیے گئے۔ روپے ختم ہونے پر اس کے دوست امام الدین نے اپنی راہ لی اور مرزاقادیانی کو گھر والوں کا سامنا کرنے سے بچنے کے لئے گھر سے بھاگنا پڑا۔ چنانچہ وہ سیالکوٹ چلا گیا جو مغربی پاکستان کے پنجاب کے علاقہ میں ایک شہر ہے۔ سیالکوٹ میں اسے کام کرنا پڑا تو وہ ایک کچہری کے باہر بیٹھ کر عوامی محرر (نقل نویس) کا کام کرنے لگا۔ جہاں وہ تقریباً ۱۵؍روپے ماہوار کے برائے نام معاوضہ پر عریضوں کی نقلیں تیار کیا کرتا۔
اس کے سیالکوٹ کے قیام کے دوران وہاں ایک شام کا اسکول قائم کیا گیا۔ جہاں انگریزی پڑھائی جاتی تھی۔ مرزاقادیانی نے بھی اس اسکول میں داخلہ لے لیا اور وہاں اس نے بقول خود ایک یا دو انگریزی کتابیں پڑھیں۔ پھر وہ قانون کے ایک امتحان میں بیٹھا، لیکن فیل ہوگیا۔
پھر اس نے ۴سال بعد سیالکوٹ میں اپنا کام چھوڑ دیا اور اپنے باپ کے ساتھ کام کرنے چلا گیا جو زراعت کرتا تھا۔ یہی وہ زمانہ ہے جب اس نے اسلام پر مباحثے منعقد کرنے شروع کئے اور بہانہ کیا کہ وہ ایک ضخیم کتاب کی جس کا نام اس نے براہین احمدیہ رکھا تھا تالیف کرے گا۔ جس میں وہ اسلام پر اعتراضات اٹھائے گا۔ تب ہی سے لوگ اسے جاننے لگے۔
حکیم نور الدین بھیروی
سیالکوٹ میں قیام کے دوران مرزاقادیانی کا واسطہ حکیم نورالدین بھیروی نامی ایک