چوہوں میں پھرنا ’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ حضرت صاحب فرماتے تھے کہ ہم بچپن میں والدہ کے ساتھ ہوشیار پور جاتے تھے تو چوہوں میں پھرا کرتے تھے۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ ضلع ہوشیار پور میں کئی برساتی نالے ہیں۔ جن میں بارش کے وقت پانی بہتا ہے۔ ان نالوں کو پنجابی میں چوہ کہتے ہیں۔‘‘ (حوالہ مذکور)
تیراکی
’’بیان کیا مجھ سے مولوی شیر علی صاحب نے کہ ایک دفعہ مولوی محمد علی یہاں ڈھاب کے کنارے نہانے لگے۔ مگر پاؤں پھسل گیا اور گہرے پانی میں چلے گئے اور ڈوبنے لگے اور کئی غوطے کھائے۔ آخر قاضی امیر حسین صاحب نے پانی میں غوطے لگالگا کر نیچے سے ان کو کنارے کی طرف دھکیلا تب وہ باہر آئے جب حضرت سے اس واقعہ کا تذکرہ ہوا تو آپ نے مسکرا کر فرمایا کہ مولوی صاحب آپ گھڑے کے پانی سے ہی نہا لیا کریں۔ پھر فرمایا کہ بچپن میں اتنا تیرنا تھا کہ ایک وقت میں ساری قادیان کے اردگرد تیر جاتا تھا۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ برسات کے موسم میں قادیان کے اردگرد اتنا پانی جمع ہو جاتا ہے کہ قادیان ایک جزیرہ بن جاتا ہے۔‘‘
(سیرۃ المہدی جلد اوّل ص۲۷۶)
’’اسی ڈھاب میں تیرتے تیرتے مرزاقادیانی ایک دفعہ ڈوب بھی چلے تھے۔‘‘
(سیرۃ المہدی جلد اوّل ص۲۱۷)
مستیٹر
۱… ’’تائی صاحبہ نے بیان کیا کہ تمہارے دادا صاحب حضرت صاحب کو مسیتڑ کہا کرتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی ص۱۰۹)
۲… ’’اگر ان سے (یعنی مرزاقادیانی کے والد سے) کوئی دریافت کرتا کہ غلام احمد کہاں ہے تو وہ یہ جواب دیتے کہ مسجد میں جاکر سقاوہ کی ٹوٹی میں دیکھو اگر وہاں نہ ملے تو کسی گوشہ میں تلاش کرنا اور دیکھنا کہ کوئی صف میں لپیٹ کر کھڑا نہ کرگیا ہو۔‘‘
(مسیح موعود کے حالات ص۶۷)
گھر کی چوری
’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحب نے کہ ایک دفعہ حضرت صاحب سناتے تھے کہ جب