کوشش کرتے ہیں کہ ہم بڑے صلح کن اور امن جو لوگ ہیں۔ مسلمان بڑے فسادی اور شرانگیز۔ اس طرح بعض دفعہ گورنمنٹ ان کے بھرے میں آکر مسلمان افراد کے خلاف ایسے اقدامات کر گذرتی ہے کہ اگر اسے حقائق کا علم ہو تو وہ کبھی ان کا ارتکاب نہ کرے۔ کیونکہ شرانگیزی ہمیشہ مرزائیوں کی طرف سے ہوتی ہے اور جب مسلمان علماء ومبلغین اور رسائل ان کا نوٹس لیتے ہیں تو وہ فوراً امن پسندی اور انصاف کے نام پر حکومت کو خفیہ اور ظاہری طریقوں سے متوجہ کرنا شروع کر دیتے ہیں اور اس طرح مسلمان حکومت کو مسلمانوں کے خلاف اکسا اور بھڑکا کر انہیں زک دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ جس سے عوام کے دلوں میں اپنی مسلم حکومت کے خلاف شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ جس سے حکام اور رعایا کے درمیان دوری ہوتی ہے اور نفرت جنم لیتی ہے۔ اس کی مثال یوں ہے کہ مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ حضور اکرمﷺ آخری رسول ہیں اور خداوند کریم نے یہ شرف آپ کو عطاء کیا ہے کہ نبوتیں اور رسالتیں آپؐ پر ختم ہوگئی ہیں اور اس طرح وہ کام جو پہلے انبیاء کیا کرتے تھے اب اسے رسول اﷲﷺ کی مسند کے امین سرانجام دیا کریں گے۔ اب ایک آدمی اٹھتا ہے اور مسلمانوں کے اس متفقہ علیہ عقیدے کے برعکس نبی اکرمﷺ کے اس شرف وفضیلت پر حملہ کرتے ہوئے اس بات کا دعویٰ کرتا ہے کہ وہ نبی اور رسول ہے تو ظاہر ہے اس سے مسلمانوں کے جذبات میں تموج پیدا ہوگا اور انہیں صدمہ پہنچے گا۔ کیونکہ اس سے ایک تو رسول اکرمﷺ کی عظمت وفضیلت میں فرق آتا ہے اور دوسرے آپ کی بات کی تکذیب ہوتی ہے۔ جب کہ آپؐ فرماتے ہیں: ’’فضلت علی الانبیاء بست اعطیت جوامع الکلم ونصرت بالرعب واحلت لی الغنائم وجعلت لی الارض مسجد اوطہورا وارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون (رواہ المسلم)‘‘
مجھے تمام انبیاء پر چھ چیزوں سے فضیلت دی گئی ہے۔
۱…
مجھے جامع کلمات سے نوازا گیا ہے۔
۲…
مجھے رعب ودبدبہ عطاء کیاگیا ہے۔
۳…
میرے لئے اموال غنیمت کو حلال ٹھہرایا گیا ہے۔
۴…
روئے زمین کو میرے لئے پاک اور سجدہ گاہ بنایا گیا ہے کہ جہاں نماز کا وقت ہو جائے وہیں نماز ادا کر لی جائے۔
۵…
مجھے پوری دنیا کے لئے مبعوث کیاگیا ہے۔
۶…
نبیوں کا سلسلہ مجھ پر ختم کردیا گیا ہے۔