گوئی یوں فرماتے ہیں۔ ’’تو بنی آدم میں سب سے حسین ہے۔ تیرے ہونٹوں میں لطافت بھری ہے۔ اس لئے خدا نے تجھے ہمیشہ مبارک کیا۔ اے زبردست تو اپنی تلوار کو جو تیری حشمت وشوکت ہے۔ اپنی کمر سے حمائل کر اور سچائی اور حلم وصداقت کی خاطر اپنی شان وشوکت میں اقبال مندی سے سوار ہو اور تیرا داہنا ہاتھ تجھے مہیب کام دے گا۔ تیرے تیر تیز ہیں وہ بادشاہ کے دلوں میں لگے ہیں۔ امتیں تیرے سامنے زیر ہوتی ہیں۔ اے خدا تیرا تخت ابدالآباد ہے۔ تیری سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے تو نے صداقت سے محبت رکھی اور بدکاری سے نفرت، اسی لئے تیرے خدا نے شادمان کے تیل سے تجھ کو تیرے ہمسروں سے زیادہ مسح کیا۔ تیرے ہر لباس سے مرعود اور تج کی خوشبو آتی ہے۔‘‘ (کتاب زبور آیت نمبر۲تا۸)
زبور کی ان آیات میں حضورﷺ کی شان وشوکت وعظمت کے ساتھ ساتھ پہلی نشان زدہ آیت میں حضرت داؤد علیہ السلام نے فرمایا کہ اس لئے خدا نے تجھے ہمیشہ مبارک کیا۔ یعنی آپ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نبی بنایا۔
دوسری نشان زدہ آیت میں (امتیں تیرے سامنے زیر ہوتی ہیں۔ اے خدا یعنی اے آقا، تیرا تخت ابدالآباد ہے) یعنی آپ تمام امتوں کے لئے نبی ہیں اور آپ کی نبوت ابدالآباد ہے۔
تیسری نشان زدہ آیت میں تجھ کو (خدا نے) تیرے ہمسروں (یعنی دیگر انبیائ) سے زیادہ مسح کیا ہے۔ یعنی تجھے تمام انبیاء پر فضیلت دی ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کے بعد اب ذرا سیدنا حضرت سلیمان علیہ السلام کا فرمان سنئے۔ غزل الغزالات میں فرماتے ہیں: ’’میرا محبوب سرخ وسفید ہے وہ دس ہزار میں ممتاز ہے اس کا سر خالص سونا ہے۔‘‘ (غزل الغزالات آیت نمبر۱۰،۱۱)
اس پیش گوئی میں فتح مکہ کے دن حضورﷺ کے دس ہزار فاتح صحابہؓ کے ذکر کے ساتھ حضورﷺ کے حسن کی تعریف کی جارہی ہے۔
ختم الانبیاء والرسل حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے متعلق
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئیاں
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دنیا سے (آسمان کی طرف) رخصت ہوتے ہوئے یہ وعظ فرمایا:
۱… ’’مجھے تم سے اور بھی بہت سی باتیں کہنا ہیں۔ مگر تم اب ان کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی روح حق آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا۔ لیکن جو کچھ سنے گا