منشاء انگریزی سامراج نے تو اسے افراد تک مہیا کئے تاکہ وہ اس کی نشوونما کر سکیں اور ان میں سے اکثریت ایسے لوگوں پر مشتمل تھی جو انگریز سامراج کے ملازم تھے یا وہ لوگ جنہیں ملک وملت سے خیانت کے صلہ میں جاگیریں عطا ہوتی تھیں اور جن کا دین ومذہب ہی سامراج کی رضا جوئی اور ذلہ خواری ہوتا ہے اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا اعتراف خود مرزاغلام احمد قادیانی متنبی قادیان نے بھی کیا ہے۔ جیسا کہ وہ رقمطراز ہے: ’’جس قدر لوگ میری جماعت میں داخل ہیں۔ اکثر ان میں سے سرکار انگریزی کے معزز عہدوں پر ممتاز اور یا اس ملک کے نیک نام رئیس اور ان کے خدام اور احباب ہیں، یا تاجر اور یا وکلاء اور یا نوتعلیم یافتہ انگریزی خواں اور یا ایسے نیک نام علماء اور فضلاء اور دیگر شرفاء ہیں جو کسی وقت سرکار انگریزی کی نوکری کر چکے ہیں یا اب نوکری پر ہیں یا اب ان کے اقارب اور رشتہ دار اور دوست ہیں جو اپنے بزرگ مخدوموں سے اثر پذیر ہیں اور سجادہ نشینان غریب طبع۔ غرض یہ ایک ایسی جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اور نیک نامی کردہ اور مورد مراحم گورنمنٹ ہے اور یا وہ لوگ جو میرے اقارب یا خدام میں سے ہیں۔ ان کے علاوہ ایک بڑی تعداد علماء کی ہے جنہوں نے میری اتباع میں اپنے وعظوں سے ہزاروں دلوں میں گورنمنٹ کے احسانات جمادئیے ہیں۔‘‘ (درخواست بحضور نواب لیفٹیننٹ گورنر بہادر پنجاب منجانب مرزاقادیانی مورخہ ۲۴؍فروری ۱۸۹۷ئ، مندرجہ تبلیغ رسالت ج۷ ص۱۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۰)
رہی بات یہودی معاونت ومساعدت کی تو خود مرزاغلام احمد قادیانی کے پوتے مرزامبارک احمد نے اپنی کتاب (آور فارن مشنزص۶۸) پر اس کا اعتراف اور اقرار کیا ہے کہ: ’’حیفا کے ماؤنٹ کرمل میں واقع ان کے مرکز کو نہ صرف اسرائیلی حکومت ہر طرح کی سہولتیں بہم پہنچاتی ہے۔ بلکہ اسرائیل کے سربراہ مملکت سے قادیانی مبلغوں کی ملاقاتیں بھی رہتی ہیں۔‘‘
ان ہی وجوہ کی بناء پر میں نے آج سے تقریباً دس برس پیشتر جب کہ میں ابھی معمولی طالب علم تھا۔ قادیانیت کا بغور مطالعہ شروع کیا اور اسی دور میں ان کی تقریباً تمام بنیادی کتابیں دیکھ ڈالیں۔ نیز اسی زمانہ طالب علمی میں پاکستان وہند کے کئی اردو جرئد میں ان پر مقالات بھی لکھے اور پھر جب ۱۹۶۴ء میں مجھے اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں مختلف ممالک خصوصاً افریقی ملکوں کے طلبہ اور مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں آنے والے دیگر زائرین اور حجاج سے یہ معلوم کر کے انتہائی تعجب ہوا کہ قادیانی بیرونی ملکوں میں عموماً اور افریقی ملکوں میں خصوصاً اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے لوگوں کی گمراہی کا سامان کیا کرتے ہیں اور افریقی اور عرب ملکوں میں کوئی ایسی جامع کتاب نہیں جس سے ان کے عقائد واعمال سے پوری آگاہی