ہے۔ کیونکہ رسالت یا بے ادبی شان اکرم سے حضور سید الکونینﷺ کو روحانی ایذا پہنچتا ہے۔ قرآن کریم پکار پکار کر کہہ رہا ہے۔ ’’والذین یؤذون رسول اﷲ لہم عذاب الیم‘‘ جو لوگ رسول خدا کو ایذاء روحانی پہنچانے پر بکثرت وعید وارد ہیں۔ بخاری شریف حدیث قدسی ’’من اہان لی ولیا فقد بارزنی بالمحاربۃ‘‘ رب العزت فرماتے ہیں جس نے میرے ولی کی اہانت کی اس نے میرے ساتھ مقابلہ جنگ شروع کیا۔ دوسری حدیث قدسی بخاری شریف ’’من عادلی ولیا فقد آذنتہ بالحرب‘‘ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ جس نے ولی کے ساتھ دشمنی کی اس کو دوسری طرف سے جنگ کا اعلان ہے۔ چونکہ فرقہ مرزائیت اپنی بدعقیدگی کی بناء پر باتفاق جمیع علماء کرام عرب وہندوستان کافر قرار دیا جاچکا ہے۔ (عقائد مرزا کا مختصر سا خاکہ مشت نمونہ از خروارے باب اوّل میں بیان کردیا گیا ہے) تو حضور قبلہ اقدس سلطان العارفین مولانا غریب نواز حضرت خواجہ غلام فرید کے متعلق تائید مرزا کا افتراء اور بہتان تراشنا اس میں اہانت اور عداوت ولی دونون محور پائے جاتے ہیں اور صرف یہ امر حضور قبلہ اس کی قدسی صفات پر محدود نہیں بلکہ جمیع مریداں ومعتقدان کے ایمان حضور والا شان کی ذات بابرکات کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اسی قسم کے بہتان تراشنے اور ان امورات پر راضی ہونے والوں کے لئے وعید الٰہی ہے اور انہیں کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے۔ کیونکہ حضور والا نے خبرہائے یعنی نزول عیسیٰ، ظہور مہدی، خروج دجال، یاجوج ماجوج وغیرہ کو اپنے مصنفہ رسالہ فوائد فرید میں وضاحت سے بیان فرماکر مرزائیوں کے …… عقیدہ کی مکمل تردید فرمادی ہے اور حضور اقدس کے یہ تمام ارشادات، آیات قرآنیہ واحادیث نبویہ کے عین مطابق ہیں۔ارادہ تھا کہ وہ آیات واحادیث درج رسالہ ہذا کی جائیں۔ لیکن بخوف طوالت ترک کیاگیا۔ کیونکہ اس رسالہ کے لکھنے سے محض مقصود یہ تھا کہ حضور والا شان کے متعلق جو غلط اور بے بنیاد روایات کی اشاعت کی جارہی ہے اس کا ازالہ کر کے رضائے الٰہی اور نجات ابدی حاصل کی جائے۔ الحمدﷲ کہ یہ فرض مکمل طور پر ادا ہوچکا۔
وما علینا الا البلاغ
ہم کام من بخدمت اوگشتہ منظم
ہم نام من بمدحت اوگشتہ جاوداں
’’سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون وسلام علے المرسلین والحمدﷲ رب العالمین‘‘