حضور قبلہ اقدس کی دربار گوہر بار میں عوام الناس وسائلین کا تو کیا کہنا غواصان بحار معرفت وسالکان راہ ہدایت کا ہجوم رہتا تھا۔
میخانہ فرید میں مستوں کی دھوم ہے
مستانہ ہو رہا ہے زمانہ فرید کا
(طالب فریدی)
ان عارفان رموز فریدیت کی زبان مبارک سے سنا گیا ہے کہ مولوی رکن دین نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع روحانی کو حضور قبلہ اقدس کی طرف منسوب کرنے میں غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ حضور کا عقیدہ مبارک یہی تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بجسد عنصری آسمان پر اٹھائے گئے ہیں۔ چند حاضرین دربار نے حضور قبلہ اقدس کی خدمت کیفیت رفع عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق سوال کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس جسم خاکی کے ساتھ کس طرح آسمان پر اٹھائے گئے۔ حضور قبلہ اقدس نے فرمایا کہ انبیاء کا جسم ظاہری طور پر خاکی معلوم ہوتا ہے۔ وگرنہ درحقیقت نوری ہوتا ہے اور روح کی طرح لطیف بلکہ الطف ہوجاتا ہے۔ جس طرح روح کے رفع ہونے میں بوجہ اس کی لطافت کے کسی کو اشتباہ نہیں ہوسکتا۔ ازاں جسم خاکی جب نوری کیفیت میں منتقل ہوکر لطیف ہو جائے تو اس کا رفع ہونا کوئی دشوار امر نہیں اور بوجہ نوری ہوجانے کے لوازمات جسمانی سے بھی مبرّٰا ہو جاتا ہے۔
حیاۃ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق بکثرت آیات قرآنیہ واحادیث نبویہ موجود ہیں۔ چونکہ اس رسالہ میں اختصار کو مدنظر رکھاگیا ہے۔ ازاں تبر کاً صرف ایک آیت شریف وایک حدیث شریف تحریر کی جاتی ہے۔
نیک فطرت انسان کے لئے تو ایک آیت کافی ہے اور جس کا دل ضلالت سے معمور ہو۔ سارا قرآن پڑھا جائے تو غیر مکفی ہوگا۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’وبکفرہم وقولہم علے مریم بہتانا عظیما وقولہم اناقلتنا السمیح ابن مریم رسول اﷲ وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم وان الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ مالہم بہ من علم الاتباع الظن وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزاً حکیما‘‘ {ذلیل کیا ہم نے یہود کو بسبب