شہادت القرآن
۱… ’’وایدناہ بروح القدس‘‘ کی تفسیر میں صاحب روح البیان لکھتے ہیں۔ ’’ای الروح المطہرۃ فنخہا اﷲ فیہ فابانہ بہا من غیرہ ممن خلق من اجتماع لطفتی الذکر والانثی لانہ علیہ السلام لم تضمہ اصلاب الفحول ولم یشتمل علیہ ارحام الطوامث‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پاک روح کو ان تمام ارواح سے ممتاز کیاگیا۔ جو مرد اور عورت کے نطفہ جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہیں۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی روح پاک نہ کسی مرد کی پشت میں جاگزیں رہی اور نہ کسی طامثہ (یعنی حیض ونفاس والی) عورت کے رحم میں۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی بی مریم علیہا السلام طمث یعنی زنانہ لوازمات حیض ونفاس سے بالکل پاک تھیں۔ اس کے متعلق احادیث میں بکثرت شواہد موجود ہیں۔ لیکن بخوف طوالت ترک کیا جاتا ہے۔
ب… (سورہ مریم:۲۰) بی بی مریم کو جس وقت لڑکے کی بشارت دی جاتی ہے تو صدیقہ کی زبان سے یہ الفاظ ظاہر ہوتے ہیں۔ ’’قالت انّی یکون لی غلام ولم یمسسنی بشرولم اک بغیا‘‘ {کہا کس طرح ہوگا مجھے لڑکا۔ نہ مجھے کسی بشر نے چھوا اور نہ میں زانیہ ہوں۔}
خداوند کریم، صدیقہ کے ان کلمات کی تصدیق فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’قال کذلک قال ربک ہو علے ہین ولنجعلہ ایۃ للناس ورحمۃ مناو کان امرامقضیا (مریم:۲۱)‘‘ {یہ بات تو ٹھیک، لیکن تیرا رب فرماتا ہے کہ بغیر باپ کے لڑکا پیدا کرنا ہماری قدرت میں ایک آسان امر ہے۔ تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لئے آیت بنائیں اور ہماری طرف سے رحمت ہو۔ یہ امر یقینی اور فیصلہ شدہ ہے۔} خدائے قدوس کے نزدیک تو یہ امر یقینی ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کو نبی بنانے والا خدا، اس کے مخالف الہام بھیجا کرتا ہے۔ ج… قرآن کریم میں جہاں کہیں انبیاء کرام کے اسماء عظام کا ذکر کیاگیا ہے۔ محض فردی طور پر یعنی ان کے والدین میںکسی کا نام ساتھ درج نہیں کیاگیا اور نہ تفصیلی طور پر قرآن کریم نے کسی نبی کی ولادت کا ذکر کیا ہے۔ اگرچہ یحییٰ علیہ السلام وموسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا ذکر اور حضور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو لڑکے کی بشارت دینے کے متعلق ذکر ہے۔ تاہم ان کا اس تفصیل سے ذکر نہیں کیاگیا۔ جتنا عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر مندرج قرآن ہے اور جہاں ذکر ہے، عیسیٰ ابن مریم کے لفظ سے لکھاگیا ہے۔